ماضی۔۔۔

720 45 19
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ١٥ 

ارشی واپس آئ تو مشی اس کی منتظر کھڑی تھی۔۔۔
کیا کہا۔۔؟
کیا کہا کیا۔۔؟۔۔۔وہ کہہ رہا ہے کہ وہ انکار نہیں کرے گا۔۔۔
ارشی منہ بناتی بیٹھ گئی۔۔۔
اچھا اب۔۔۔کیا کرو گی۔۔شادی کرنی پڑے گی۔۔۔مشی مطمئن ہو گئی۔۔۔
اویں۔۔شادی کرنی پڑے گی۔۔۔
تو۔۔؟۔۔کیا کرو گی؟
علی سے بات کرتی ہوں۔۔۔۔مشی ایک دم پریشان ہوئی
کیا بات؟
یہی کہ رشتہ لے کر آے۔۔۔
مشی بس خاموشی سے دیکھتی گئی۔۔۔نہ کچھ بولی نہ مزید کچھ سنا۔۔۔

*******************

کیا ھوا نبیہا۔۔ایسے کیوں کھڑی ہو؟
عظیم نے کھڑکی کے پاس کھڑی خاموش نبیہا سے پوچھا
کچھ نہیں۔۔۔
کیا مسلہ ہے مجھے بتاؤ۔۔۔عظیم سیب پکڑتا اس کے نزدیک آیا
نبیہا نے لمبی سانس لی اور کہنا شروع کیا
بھیا۔۔آپ کو تو معلوم ہے نا کہ میں بھائی سے کتنی محبت کرتی ہوں۔۔آپ کو یاد ہے کہ جب ہم اکٹھے رہتے تھے اور جب کبھی بھائی کا موڈ خراب ہوتا اور بھائی غصہ نکالتے تھے مجھ پر تو ہمیشہ آ کر مجھے مناتے تھے۔۔۔اور اس دن میں انتظار کرتی رہی مگر بھائی نہیں آے۔۔۔وہ بھی صرف مشی کے لئے۔۔آپ کو پتہ ہے نا کہ سخت نفرت ہے مجھے مشی سے۔۔۔پہلے وہ میرے برابر آ گئی۔۔اس نے میری جگہ لے لی۔۔۔ہر معاملے میں جب مجھے آگے ہوتی گئی۔۔۔۔سب اس کو چنتے۔۔۔ہر ٹیچر اس کو پسند کرتی ہیں۔۔۔ہر ٹیچر۔۔۔ہر سٹوڈنٹ مشی مشی کرتا ہے۔۔۔ہر کوئی اس کا دیوانہ ہے۔۔۔بس پوائنٹ فائیو نمبر سے میں رہ گئی۔۔۔بس پوائنٹ فائیو۔۔۔اور کسی کو میں نظر نہیں آئ۔۔کلاس کی پروکٹر بھی اسی کو بنایا۔۔۔مجھے سخت نفرت ہے اس سے۔۔۔اور اب بھائی۔۔۔اس نے بھائی کو بھی اپنا دیوانہ بنا لیا۔۔۔میں کبھی بھی اسے اپنی بھابھی نہیں بننے دوں گی۔۔کبھی نہیں۔۔۔نبیہا نے آنسو بہاتے عظیم کو سب بتایا اور عظیم نے بھی خاموشی سے سب سنا۔۔۔
تو کیا کرو گی۔۔؟۔۔۔بھائی کو معلوم نہیں کہ تم اس سے اتنی نفرت کرتی ہو بظاہر تو تم اس کی دوست ہو۔۔۔
نہیں ہوں میں اس کی دوست۔۔۔میں اس سے آگے بڑھنے کے لئے اس کو جاننے کی کوشش کر رہی ہوں۔۔۔میں۔۔۔۔اسے برباد کر دوں گی۔۔۔نبیہا کے لہجے میں ایک عزم تھا۔۔۔عظیم سے اس کی حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی۔۔۔
اچھا ابھی تو ریلیكس ہو۔۔دیکھ لیں گے بعد میں۔۔۔عظیم اس کو کندھوں سے تھامتا کمرے میں لے گیا۔۔۔
بھائی میں اس کو اپنی زندگی میں آنے نہیں دوں گی۔۔وہ میری بھابھی نہیں بنے گی۔۔۔عظیم کو نبیہا ایک پل کے لئے پاگل لگی۔۔اس نے اسے بیڈ پر بٹھایا۔۔۔
بھائی ایسا نہیں ہو گا۔۔۔نبیہا مسلسل روے جا رہی تھی۔۔۔
ہاں ہاں ایسا نہیں ہو گا۔۔۔۔عظیم نے اسے تسلی دی۔۔۔
میں ایسا نہیں ہونے دوں گی۔۔۔نبیہا شاید اپنے ہوش میں نہیں تھی
یہ سب بابا کی وجہ سے ھوا ہے۔۔بابا کی عیاشیوں نے ہمیں ماما اور بھائی سے دور کر دیا۔۔کیا ماما ان کے لئے کافی نہیں تھیں جو دوسری عورتوں کے ساتھ تعلقات رکھتے تھے وہ۔۔نبیہا چیخی۔۔۔اور اپنا سر تھام لیا۔۔۔عظیم نے جلدی سے گلاس میں پانی ڈالا اور اس کو پلانے کی کوشش کرنے لگا۔۔مگر کوئی فائدہ نا ھوا۔۔۔نبیہا ایک دم گر پڑی۔۔۔
کچھ نہیں ھوا بس تھوڑا سٹریس ہے۔۔آپ ان کا دھیان رکھیں۔۔۔ان کی عمر ابھی چھوٹی ہے۔۔۔ڈاکٹر عظیم کو نبیہا کی کنڈیشن بتاتا گیا اور عظیم سخت پریشان ہو گیا۔۔۔ڈاکٹر کے جانے کے بعد عظیم نبیہا کے قریب بیڈ پر بیٹھ گیا اور اس کا ہاتھ تھام لیا۔۔۔اس کو معلوم تھا کے وہ اپنے بڑے بھائی کے بارے میں بہت پوزسیو ہے۔۔۔بہت زیادہ۔۔۔نبیہا کی جان تھی وہ۔۔۔عظیم نے اپنا سر تھام لیا

**********************

سبحان مسلسل چکر پر چکر لگا رہا تھا۔۔۔اور زجاجه اس کو پریشانی سے دیکھ رہی تھی
کیا ھوا ہے آپ کو۔۔۔
کچھ نہیں۔۔۔میں آتا ہوں۔۔۔۔سبحان کہتا باہر نکل گیا
شہری۔۔۔
ہوں۔۔۔شہری بھی پریشان سا اپنے بیڈ پر براجمان تھا
سبحان کچھ کہے بنا صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔چند پل خاموشی سے کٹے۔۔۔
چلیں مشی سے بات کرنے۔۔۔کل تو سبحان عثمان نے ارشی کا ذکر کر دیا اور مشی کے ٹاپک کو نہ چھیڑا۔۔۔مگر بات تو کرنی تھی آج یا کل۔۔۔۔
ہوں چلو۔۔شہری کہتا اٹھا اور باہر کی راہ لی۔۔۔
مشی بیٹا آ جاؤں۔۔۔
بھیا آ جائیں نا۔۔۔مشی ایک دم مسکرائی۔۔۔
سبحان اور شہری لبوں پر مصنوعی مسکراہٹ سجاے اندر آے
بیٹھ جائیں۔۔۔ارشی موبائل پر لگی رہی ایک لمحے کے لئے بھی اوپر نہ دیکھا۔۔۔
بات کرنی تھی کچھ۔۔۔۔شہری نے آغاز کیا
جی کریں نا۔۔۔
وہ۔۔۔مشی۔۔تمہارے لئے رشتہ آیا ہے۔۔۔
ارشی ایک دم سیدھی ہوئی
کس کا۔۔؟ارشی گو ہوئی
اہم۔۔۔ارصم کا۔۔۔شہری نے گلا صاف کرتے ہوے کہا
بابا نہیں آے۔۔پوچھنے۔۔۔تمہیں پتہ ہے تمھارے حادثے کے بعد ان کو ہارٹ اٹیک آیا تھا۔۔۔اور ماما بھی دل کی مریضہ ہیں۔۔۔وہ تمہارے ان آنسووں کو دیکھ نہ پاتی۔۔۔مضبوط اعصاب کے مالک نہیں ہیں دونوں۔۔۔شہری بس بولے جا رہا تھا۔۔تھوڑی دیر خاموشی چھائی رہی۔۔۔
بھیا مجھے ٹائم چاہیے۔۔۔میں ابھی کوئی جواب نہیں دے سکتی۔۔۔مشی نے سسکی بھری آواز سے کہا۔۔شہری کو یہی امید تھی۔۔۔مشی کی سسکی بڑھتی جا رہی تھی۔۔ارشی اس کے ساتھ بیٹھ کر اس کو تسلی دینے لگی۔۔۔مگر مشی کے رونے کی آواز بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے۔۔میں بابا سے کہتا ہوں۔۔۔۔شہری مشی کے پاس آ بیٹھا
مگر ایک شرط پر۔۔۔پہلے رونا بند کرو اور دوسرا یہ کہ اس بات کو اپنے سر پر سوار نہ کرنا۔۔۔فیصلہ تمہاری مرضی سے ہی ہو گا۔۔۔۔شہری اس کو تسلی دیتا گیا۔۔۔مگر مشی کی ہچکی بند نہ ہوئی۔۔۔

*********************

صالحہ۔۔۔
کیا ھوا نجمہ۔۔۔
وہ۔۔۔تمہارے بھائی نے ایک پیغام پہنچایا ہے۔۔۔
کیا۔۔؟
کمرے میں پہنچو۔۔۔
اچھا خیریت ہے۔۔
ہاں۔۔تم آؤ تو سہی۔۔۔
صالحہ پریشان سی اٹھی۔۔۔
جی بھائی۔۔
صالحہ۔۔۔مشی سے پوچھا ہے۔۔ابھی اس کو وقت چاہیے۔۔۔تم انتظار کر لو گی۔۔۔
جی بھیا۔۔۔صالحہ نے بے یقینی سے سر ہلا دیا۔۔۔اس کو ایسی امید نہ تھی۔۔۔صالحہ ادھر کافی دیر بیٹھی رہی مگر ارسلان نے تسلی کا ایک جملہ نہ کہا۔۔نہ کوئی وجہ بتائی۔۔۔صالحہ پریشان سی ہو گئی۔۔۔

**********************

مشی کیا ھوا خاموش ہو بہت۔۔۔زارا اس کو صبح سے پرکھ رہی تھی۔۔مشی نے زارا کو دیکھا۔۔وہ زارا سے کچھ چھپا نہیں سکتی تھی۔۔۔وہ زارا کے سامنے اور زارا اس کے سامنے کھلی کتاب تھے۔۔۔
زارا۔۔۔ارصم کا رشتہ آیا ہے۔۔۔۔
زارا نے بے یقینی سے آبرو اچکاے۔۔۔
واقعی۔۔۔مشی نے اثبات میں سر ہلا دیا
ہاۓ مجھے پتہ تھا بہت جلد رشتہ اے گا۔۔۔زارا نے خوش ہوتے ھوے کہا
تم نے ہاں کر دی نا۔۔۔
نہیں میں نے وقت مانگا ہے۔۔۔
ہیں۔۔۔؟۔۔۔کیوں؟
زارا تمہیں نہیں پتہ کیوں۔۔۔؟
مشی تمہارے ساتھ کچھ نہیں ھوا تھا۔۔۔خود بتاؤ کچھ ھوا تھا۔۔۔
نہیں کچھ نہیں ھوا تھا۔۔۔مگر جو ھوا تھا وہ بھی کم نہ تھا۔۔۔میں نہیں چاہتی میں جس سے بھی منسوب ہوں ان کو میرے ماضی کے بارے میں کچھ نہ معلوم ہو۔۔۔
ہاں تو بتا دو ارصم بھائی کو۔۔۔تمہارے ساتھ جب ھوا ہی کچھ نہیں تو۔۔۔
کیا بتاؤں۔۔۔کہ میں ہوں بدنام زمانہ مشک جہانگیر۔۔۔کیا کہوں ہاں۔۔۔میں ہر اس شخص کو جو میرے لئے رشتہ لے کر آتا ہے۔۔۔اپنا ماضی نہیں بتا سکتی۔۔۔
مگر مشی وہ تو اپنے ہیں نا کوئی غیر تو نہیں۔۔۔
ہاں مگر میں نہیں بتا سکتی۔۔۔۔مشی اپنی جگہ درست تھی۔۔زارا چاہ کر بھی اسے قائل نہ کر پائی

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now