اطمینان

692 50 46
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٢٨

شہری نے ارصم سے بات کی مگر کسی نے مشی بھی سے ذکر نہیں کیا۔۔۔مشی کو ابھی تک تھی لگ رہا تھا کہ ارصم کو کچھ نہیں معلوم۔۔۔
مشی نکاح پر اپنی پسند کا جوڑا لو گی یا ارصم بھائی کی پسند کا۔۔۔؟
کس کے نکاح پر۔۔۔؟
تمہارے اور ارصم بھائی کے۔۔۔
مشی کچھ دیر اسے دیکھتی رہی پھر اٹھ کر تیزی سے باہر نکل گئی۔۔۔ارشی آواز دیتی رہی لیکن کوئی فائدہ نہ ھوا۔۔۔ارشی منہ بناتی ہوئی واشروم کی طرف نہانے کی غرض سے بڑھی۔۔۔

مشی ارصم کے روم میں داخل ہوئی۔۔۔ارصم اپنی الماری ٹھیک کر رہا تھا۔۔۔
مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔ارصم ایک دم چونک کر مڑا 
جی۔۔۔
میں آپ نے شادی نہیں کر سکتی۔۔۔
وجہ۔۔۔؟۔۔۔وہ اطمینان سے بولا 
بس۔۔۔مجھے آپ اچھے نہیں لگتے۔۔۔
اچھا۔۔۔کون اچھا لگتا ہے پھر۔۔۔ارصم نے مزے سے سینے پر ہاتھ باندھے۔۔۔
ک۔۔ک۔۔کوئی نہیں۔۔۔مشی ایک دم بڑبڑای۔۔۔
اصل وجہ بتاؤ گی تو ہو سکتا ہے میں پیچھے ہٹ جاؤں۔۔۔
ام۔۔۔مجھے ڈر لگتا ہے۔۔۔
مجھ سے۔۔۔اللہ‎ معاف کرے۔۔اتنا پیارا تو ہوں۔۔۔
مشی کا اس کے انداز پر ہنسنے کو دل کیا مگر صبر سے کام لیتے ہوے وہ بولی
نہیں آپ سے نہیں۔۔۔دھوکے سے۔۔۔
آزما کر دیکھ لو پھر۔۔۔
آزمانا تو اللہ‎ کا کام ہے۔۔۔
بھروسہ کر لو پھر۔۔۔
وہ بھی اللہ‎ پر کرنا چاہیے۔۔۔
اللہ‎ کی ہی بات کر رہا ہوں۔۔۔اللہ‎ پر بھروسہ رکھو اور ہاں کر دو۔۔۔
آپ مجھے اپنے لفظوں میں الجھا رہے ہیں۔۔۔
میں تمہیں اپنی محبت میں الجھا رہا ہوں۔۔۔بلکہ الجھا چکا ہوں۔۔۔فورا جواب آیا۔۔۔مشی حیرانگی سے اس کو دیکھنے لگی
آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے۔۔۔
مشی کی بات پر ارصم کا قہقہ بلند ھوا۔۔۔وہ خود پر قابو پاتا دھیرے دھیرے چلتا مشی کے قریب آیا اور جھک کے اس کے کان میں سرگوشی کی۔۔۔
غور سے دیکھو میں تمہارے ساتھ یہ کر چکا ہوں۔۔۔مشی کچھ پل یونہی کھڑی رہی پھر یک دم مڑی اور اپنے کمرے کی جانب بھاگی۔۔۔دروازہ بند کیا اور دروازے کے ساتھ اپنی کمر ٹکا دی۔۔۔
نہیں۔۔۔مجھے ارصم سے محبت نہیں ہے۔۔۔نہیں۔۔۔ان کو میرے ماضی کے بارے میں کچھ نہیں پتہ۔۔۔نہیں مشی۔۔۔تم محبت نہیں کر سکتی۔۔۔میں نہیں کرتی محبت۔۔۔نہیں۔۔۔ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔نہیں۔۔۔ارصم کی آواز اس کے اردگرد گونجنے لگی۔۔۔اس نے کانوں پر ہاتھ رکھ لیا۔۔۔نہیں۔۔۔
مشی۔۔۔ارشی باہر نکلی تو مشی کو دیکھ کر حیران ہوئی
مشی کیا ھوا۔۔۔؟
ادھر آؤ۔۔ارشی نے اس کو اٹھایا اور بیڈ پر بیٹھا کر پانی پلایا۔۔۔پھر ارشی نے اس کو سب بتا دیا۔۔۔مشی کی سمجھ میں نہیں آیا کہ اس کو چین آیا یا وہ اور بچین ہو گئی۔۔۔

*************

یار بس بڑی ہو گئی۔۔۔حد ہے اب۔۔۔
چلو آؤ پھر کرتے ہیں بات۔۔۔
مشی اور زارا ڈاکٹر وہاج کے کیبن کی طرف بڑھیں
سر۔۔۔زارا نے پکارا
جی جی آ جایئں۔۔۔
دونوں آ کر کرسی پر براجمان ہوئیں۔۔۔
ہمیں بات کرنی ہے آپ سے۔۔ڈاکٹر مبین کے متعلق۔۔۔
جی۔۔۔ڈاکٹر وہاج کچھ حیران ہوے
وہ۔۔۔زارا ہچکچائی۔۔۔تو مشی نے بات شروع کی
ڈاکٹر مبین۔۔۔عجیب سے ہوتے جا رہے ہیں۔۔۔شروع میں تو کافی صحیح تھے۔۔۔بہت زیادہ بات نہیں کرتے تھے۔۔۔خاموش رہتے تھے مگر ہنستے تھے۔۔۔مطلب وہ اب نہ کوئی بات کرتے میں نے بھی زارا نے بھی اور اور بھی فی میل ڈاکٹرز نے محسوس کیا ہے کہ ڈاکٹر مبین بہت گھورتے ہیں۔۔۔یعنی صحیح بتاؤں تو ان کی گھوری اس طرح کی نہیں ہوتی۔۔۔یعنی جیسے وہ بہت الجھے ہوے ہیں کچھ کہنا چاھتے ہیں۔۔۔اور راستہ بھی روک لیتے ہیں
ہوں۔۔۔ڈاکٹر وہاج کو سن کر اتنی حیرانگی نہیں ہوئی وہ ان میں کچھ عرصے سے تبدیلی محسوس کر رہے تھے۔۔۔
اچھا چلیں میں۔۔۔کرتا ہوں بات۔۔۔
دونوں کچھ مطمئن ہوتی ہوئی چلی گئیں اور ان کے جانے کے تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر وہاج نے ڈاکٹر مبین کو بلا لیا
کچھ فی میل اسٹاف نے آپ کے متعلق۔۔۔آپ کے رویے کے متعلق شکایت کی ہے۔۔۔
ڈاکٹر مبین نے ابرو اچکاے
کس نے؟
یہ ضروری نہیں ہے۔۔۔بات یہ ہے کہ جب ایک جگہ پر مرد اور عورت اکٹھے کام کرتے ہوں تو مرد کو چاہیے کے عورت کو اپنے رویے سے۔۔۔اپنی نظروں سے۔۔۔ڈراے مت۔۔۔بے چین اور پریشان نہ کرے۔۔۔اسے تحفظ دے۔۔۔مجھے نہیں لگتا آپ ایسے ہیں۔۔۔یعنی کہ آپ بہت پرانے ہیں۔۔۔جب میں نے یہ ہسپتال شروع کیا تھا تو آپ ان ڈاکٹرز میں ہیں جنہوں نے بہت جلد جوائن کیا تھا۔۔۔آپ بہت سینئر اور قابل ڈاکٹر ہیں۔۔۔دیکھیں۔۔۔آپ کو اگر کوئی پریشانی ہے تو اب اپنی ماں سے ڈسکس کریں۔۔۔اور ماں سے نہیں کر سکتے تو کسی دوست سے کر لیں۔۔۔مجھ سے کر لیں۔۔۔پتہ ہے کیا مجھے لگتا ہے کہ کسی لڑکی کا مسلہ ہے۔۔۔کیا آپ کو ان ہسپتال میں کوئی ڈاکٹر پسند ہے۔۔۔؟
ڈاکٹر وہاج نے اپنا حدشہ ظاہر کیا۔۔۔ڈاکٹر مبین نے نظریں چرائیں۔۔۔
اہ۔۔۔مجھے اندازہ ہو رہا تھا۔۔۔دیکھیں اس طرح کے معاملات کو یا تو چھوڑ دیں یا جلدی سے حل نکالیں۔۔۔میں اپنے ہسپتال میں کسی بھی قسم کی فضول ایکٹیویٹی برداشت نہیں کروں گا۔۔۔یہ فرسٹ اینڈ لاسٹ وارننگ ہے۔۔۔
ڈاکٹر وہاج نے کہا تو ڈاکٹر مبین ان کو عجیب سی گھوری ڈالتے ہوے اٹھ گئے۔۔۔

*****************



ارصم ٹیرس میں کھڑا تھا۔۔۔اس نے ارشی سے کہا کہ وہ مشی سے بات کرنا چاہتا ہے اسے کہو کہ میں ٹیرس پر ہوں۔۔۔ارشی بھی بھاگی۔۔۔مشی کو کہا تو مشی اس کو تکنے لگی 
کیا مطلب۔۔۔؟
جاؤ نا انہوں نے بات کرنی ہے اٹھو۔۔۔ارشی نے اس کو زبردستی بھیجا 
مشی آہستہ آہستہ چلتی ٹیرس آئ۔۔۔جہاں ارصم شاہانہ انداز میں کھڑا تھا۔۔۔مشی جا کر بس کھڑی ہو گئی۔۔۔ارصم کو معلوم تھا وہ کھڑی ہے۔۔۔
تم نے مجھے نہیں بتایا۔۔۔تمہیں معلوم تھا کہ میں تمہیں پسند کرتا ہوں۔۔۔تم مجھ پر بھروسہ تو کرتی۔۔۔ایک بار بتاتی تو سہی۔۔۔ارصم کی آواز میں شکوے کے سوا کچھ نہیں تھا 
مجھے ٹھکراے جانے سے خوف آتا تھا۔۔۔
مجھے تمہارے ماضی سے کوئی لینا دینا نہیں۔۔۔میں وہ سب ڈسکس کرنا چاہتا ہوں۔۔۔
اگر میرے ساتھ وہ سب ہو جاتا تو کیا آپ پھر بھی مجھ سے شادی کرتے۔۔۔؟مشی بے اختیار پوچھ بیٹھی 
ارصم سانس کھینچتا۔۔۔اس کی طرف مڑا 
میں کوئی دعویٰ نہیں کرتا کہ ہاں میں پھر بھی تم سے شادی کرتا مجھے نہیں پتہ میں اس وقت کیا کرتا مگر میں جو اب کر رہا ہوں وہ میں کرنا چاہتا ہوں۔۔۔مجھے تم چاہیے ہو۔۔۔مجھے بس تم چاہیے ہو۔۔اس نے جذب سے کہا۔۔۔مشی بس اس کو دیکھتی رہی 

*******************

ارصم کو سب بتانے کے بعد۔۔۔اس کا اطمینان دیکھ کر شہری کو بھی اطمینان ھوا۔۔۔اس نے ارسلان سے بات کی۔۔۔ارسلان نے شہری کو مشی کے پاس جا کر پوچھنے کا کہا۔۔۔کیوں کہ ارسلان مشی کے سامنے ایسے ٹوپک پر خود کو روک نہ پاتے۔۔۔اور ارشی سے وہ خود پوچھ لیں گے۔۔۔

عدالت لگ گئی تھی۔۔۔
جج اپنی نشست سنبھال چکا تھا۔۔
مجرم سامنے تھا۔۔۔
وکیل بھی براجمان تھا۔۔۔
جرم محبت کا تھا۔۔۔
سوال شادی کا تھا۔۔۔

تو مشی جہانگیر کیا آپ کو ارصم کے ساتھ رشتہ قبول ہے۔۔۔جج نے سوال کیا۔۔۔
جی۔۔۔مشی ایک دم ہنسی۔۔۔ارشی کے ساتھ ساتھ زجاجه اور واجد بھی ہنس دیے
میں اپنے معقل سے بات کرنا چاہتا ہوں۔۔۔سبحان مشی کی طرف متوجہ ھوا۔۔۔مشی پھر ایک بات سوچ لو۔۔۔
توبہ ہے۔۔۔بس بھی کریں سبحان۔۔۔زجاجه کھلکھلائی
آپ نے تو گھر کو بھی کورٹ روم بنا دیا ہے۔۔۔۔ارشی نے ہنستے ہوے کہا۔۔۔سبحان بھی ہنسنے لگا
جیتی رہو۔۔۔شہری نے اٹھ کر مشی کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔۔
سب اس کو دعائیں دیتے ہوے ارسلان کو بتانے اتر گئے۔۔۔آج تو جیسے گھر میں کسی کی شادی تھی۔۔سب بہت خوش اور مطمئن تھے۔۔۔ارسلان کو اطلاع کرتا شہری ارصم کے کمرے کی طرف بڑھا
جی تو۔۔۔اہم اہم۔۔ہاں کر دی ہے۔۔۔میری بہن نے۔۔۔
اچھا۔۔۔ارصم ہنسا۔۔۔
خوش ہے یارا۔۔۔
بہت۔۔۔بتا نہیں سکتا۔۔۔
اس کو بھی خوش رکھنا۔۔۔
ارصم مسکراتے ہوے اس کے گلے لگ گیا۔۔۔اب وہ کچھ مطمئن تھا۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Onde as histórias ganham vida. Descobre agora