دلوں کی نفرت

794 56 41
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٢٣

غازی اپنے اور فاطمہ کے ماضی میں کھو سا جاتا۔۔۔ کیسے اس نے فاطمہ سے پہلی بار بات کی۔۔۔کیسے وہ فاطمہ سے درس لیتا تھا۔۔۔اور کیسے فاطمہ اس کے حواسوں میں سوار ہونے لگی۔۔۔مگر اب تو وہ بس لیٹی رہتی۔۔۔کتنے سالوں سے وہ اسی طرح لیٹی ہوئی تھی۔۔۔وہ آئ سی یو میں لیٹی ہوئی لڑکی کی محبت میں بری طرح گرفتار عاشق آج اپنے آپ کو بے بس محسوس کر رہا تھا۔۔۔
جنت۔۔۔آپ کو معلوم ہے مجھے آپ کی آواز بہت پسند ہے۔۔۔آپ کی آواز سن کر تو کوئی بھی پاگل ہو جائے۔۔۔اور پھر میں ٹھہرا آپ کا محب۔۔۔مجھے تو اور خوبصورت لگتی ہو گی۔۔۔آپ جانتی ہیں کہ آپ بہت یاد آتی ہیں۔۔۔بہت زیادہ۔۔۔
غازی بمشکل اپنے آنسو روک پایا۔۔۔پھر ذرا خود کو ریلیکس کیا اور آنکھیں موند کر صوفے سے سر کی پشت ٹکا لی۔۔۔پھر سے ماضی کی وادی میں اترنے کے لئے۔۔۔فلحال تو اس کی یادیں ہی تھیں۔۔۔اس کا سہارا۔۔۔

غازی کو فاطمہ کے پاس آتے کافی عرصہ ہو گیا۔۔۔وہ یونیورسٹی کے تیسرے سال میں تھی۔۔۔اس کی عمر 20 سال ہو چکی تھی۔۔۔غازی اس سے دو سال چھوٹا تھا۔۔۔وہ 18 برس کا تھا۔۔۔
غازی آج بہت زیادہ پریشان تھا۔۔۔بہت ڈرا ھوا۔۔۔وہ اپنے بیگ پر بار بار نگاہ ڈالتا۔۔۔جو وہ آج اپنے ساتھ لایا تھا۔۔۔آج وہ فاطمہ کو اپنے دل کی بات بتانے والا تھا۔۔۔
السلام عليكم۔۔۔
وعلیکم السلام۔۔۔جنت آج آپ دیر سے کیوں آئیں۔۔۔؟
غازی جلدی میں تھا۔۔۔
خیر ہے نا۔۔۔
فاطمہ اس کو دیکھ کر حیران ہوئی
ج۔۔۔ج۔۔جی۔۔۔
غازی نے خود پر قابو پایا
فاطمہ اس کو گھورتی گئی اور کچھ دیر بعد درس شروع کیا۔۔۔
درس مکمل ابھی کیا ہی تھا کہ غازی کہہ اٹھا
جنت مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔
ہاں کہو۔۔۔
جنت۔۔۔
غازی کو ایک دم ڈر لگا
ہوں۔۔۔
پہلی بات۔۔۔آپ مجھے غلط مت سمجھنا۔۔۔اور دوسری بات میرا آپ کا تعلق نہیں ٹوٹے گا۔۔۔
فاطمہ کا ماتھا ٹنکا
فاطمہ۔۔۔پہلے مجھے لگتا تھا کہ آپ کسی سے بات نہیں کرتیں۔۔۔کیوں کہ آپ حجاب کرتی ہیں۔۔۔مگر پھر بعد میں اندازہ ھوا کہ آپ خود سے کبھی بات نہیں کرتیں۔۔۔کوئی آپ سے بات کرے تو آپ پھر بات کرتی ہیں۔۔۔میں نے آپ سے بات کی اور آپ نے مجھ سے۔۔ آپ کی باتیں بہت خوبصورت لگیں۔۔۔آپ نے مجھ سے سب سے پہلے غیبت کے بارے میں بات کی۔۔۔میں نے آج سے پہلے اس کو کبھی نہیں پڑھا تھا۔۔۔اس پر کبھی سرچ نہیں کی تھی۔۔۔مگر آپ نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا۔۔۔میں گھر گیا اور سوچتا گیا۔۔۔پھر روزانہ آنے لگا۔۔۔مجھے آپ کی عادت ہو گئی۔۔۔آپ کے پاس رہنے کی۔۔۔آپ کی آواز سننے کی۔۔۔دل چاہتا تھا آپ کے پاس رہوں۔۔۔غازی زمین کو گھور کے بات کر رہا تھا۔۔۔آپ آپ ہیں جنت۔۔۔آپ جیسا کوئی نہیں۔۔۔غازی نے سانس کھینچا اور بیگ میں ہاتھ ڈالا۔۔۔
آپ مجھے اچھی لگتی ہیں۔۔۔غازی نے ایک ڈبہ نکالا جو کہ ایک خوبصورت گفت پیپر سے پیک تھا۔۔۔اور وہ آگے بڑھا دیا۔۔۔فاطمہ کو اس کے ایک ایک لفظ پر حیرانگی ہوئی۔۔۔
فاطمہ نے سانس بھرا اور اس سے گفت پکڑ کے ٹیبل پر رکھ دیا
دیکھو غازی۔۔۔!تم اچھے ہو بہت اچھے۔۔۔تم جیسا بھی کوئی نہیں۔۔۔مگر جیسا تم چاہ رہے ہو ویسا ممکن نہیں۔۔۔تم جانتے ہو۔۔۔تم نے ایسا کیوں سوچا۔۔۔کیسے یہ سب ھوا۔۔۔مجھے اندازہ بھی نہیں ھوا۔۔۔پتہ ہے کیوں۔۔۔کیوں کہ تمہاری نظروں میں میں نے ہمیشہ حیا دیکھی ہے۔۔۔تمہاری زندگی میں جو بھی آے گی یقیناً بہت خوش قسمت ہو گی۔۔۔مگر وہ میں نہیں ہو سکتی۔۔۔تمہیں کبھی میں نے اس نظر سے نہیں دیکھا ہے۔۔۔فاطمہ نے اپنے ماتھے کو چھوا۔۔۔اس کو سمجھ نہیں آیا کہ وہ اور کیا کہے۔۔۔
پتہ ہے۔۔۔کوئی بھی لڑکا جب کسی لڑکی کو اپنے دل کی بات بتاتا ہے تو اسے خوشی تو ہوتی ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ڈر بھی ہوتا ہے۔۔۔مگر آج آپ سے اپنے دل کی بات کرتے ہوے اور اس سے پہلے اور اس کے بعد مجھے صرف ڈر ہی لگا۔۔۔کیوں کہ آپ  کے جواب کا اندازہ تھا۔۔۔مگر میں اپنی فیلنگز اور چھپا کر نہیں رکھ سکتا تھا۔۔۔۔میں آپ کے ہاں کا انتظار کروں گا۔۔۔
تمہارا انتظار لا حاصل ہے۔۔۔میں ہاں نہیں کروں گی۔۔۔
یہ وقت بتاۓ گا جنت۔۔۔
بلکل۔۔۔وقت ہی بتاۓ گا۔۔۔غازی اٹھ چکا تھا۔۔۔
اللہ‎ حافظ۔۔۔غازی جانے کے لئے مڑا
کل مت آنا۔۔اور اپنا یہ تحفہ لے جاؤ۔۔۔خدا حافظ۔۔۔
کل میں آؤں گا تو آپ کو ہی خوشی ہو گی۔۔۔سب سے زیادہ۔۔اور یہ تحفہ آپ کا ہے۔۔آپ کر پاس ہی رہے گا۔۔غازی نے مڑے بغیر کہا اور باہر نکلتا گیا۔۔۔فاطمہ بس اس کے لفظوں پر غور کرتی رہی۔۔۔
اگلے دن فاطمہ یونی گئی۔۔۔سارا دن غازی۔۔۔غازی کا اظہار۔۔۔غازی کی باتیں اس کے حواسوں پر سوار رہیں۔۔۔وہ چاہ کر بھی کچھ اور سوچ نہ پائی۔۔۔
واپسی پر وہ اکیلے جاتی تھی۔۔۔گھر بہت زیادہ دور نہیں تھا۔۔۔اور برا وقت بھی دور نہیں تھا۔۔۔
فاطمہ آگے بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔ادھر کوئی اک دکا آدمی تھے۔۔۔کوئی رہائش پذیر نہیں تھا۔۔۔نہ کسی بھی قسم کی دکان۔۔۔ٹرانسپورٹ بھی زن سے نکل جاتی۔۔۔یہ اندر اندر کا راستہ تھا۔۔۔شارٹ کٹ۔۔۔مگر اب اس شارٹ کٹ سے کس قسم کی مشکل کا سامنا کرنے پڑے گا یہ اس کو اندازہ نہ تھا
وہ اپنا پسینہ پونچھتی چل رہی تھی کہ ایک کیری ڈبہ رکا۔۔۔اور جب وہ آگے بڑھا تو فاطمہ ادھر نہ تھی۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ