میرے اپنے۔۔

757 44 15
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ١٢

کیسا لگ رہا ہوں۔۔؟
اچھے لگ رہے ہو مگر میرے سے زیادہ نہیں۔۔۔شہری نے عثمان کی بات کا جواب دیا
واہیات شخص۔۔۔عثمان شہری کو غصے سے دیکھتا نیچے اترا۔۔۔
چلو لڑکیوں۔۔۔
آ گئے بس۔۔۔ارشی نے سکن ساڑھی پہن رکھی تھی۔۔کھلے بال۔۔۔چھوٹی چھوٹی جھمکیاں۔۔۔ہاتھوں میں چوڑیاں ڈالے۔۔لمبی ہیل پہنے بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔مشی نے بھی یہی کلر پہن رکھا تھا مگر ساڑھی نہیں باندھی۔۔۔مشی کو ساڑھی کا شوق تو بہت تھا مگر وہ اپنے شوق اب پورے نہیں کرتی تھی نہ کرواتی تھی۔۔۔اس نے سکن کلر کی قمیض۔۔جس پر مہرون اور کالے رنگ کا کام کیا گیا تھا۔۔۔پہن رکھا تھا۔۔اور نیچے مہروں رنگ کا فلیپر پہنا ہوا تھا۔۔۔خوبصورت ہیل۔۔چوڑیاں پہنے۔۔کھلے لمبے بال۔۔۔بلکل ننھے سے ائیر رنگز ڈالے وہ آج قیامت ڈھانے کو تیار تھی۔۔۔مناہل نے وائٹ کلر کی فروک پہن رکھی تھی جبکہ عفت نے بلیو رنگ کا کام والا کرتا۔۔۔
ارشی مناہل اور عفت کو لئے نیچے اتری تو سامنے ارصم۔۔عثمان شہری۔۔دلبر۔۔طلال اور واجد کھڑے تھے۔۔۔سب انہی کا انتظار کر رہے تھے۔۔۔
شہری نے ارشی کو دیکھا تو پلکیں جھپکنا بھول گیا۔۔۔اور دلبر اور واجد کی تو رالیں ٹپک ٹپک کر فرش کو گیلا کر رہی تھی۔۔۔
اوے۔۔منہ بند کرو ابھی صبح فرش دھویا ہے۔۔ارشی نے کہا تو سب ہنس دیے۔۔۔اور شہری کا برا حال ہو رہا تھا۔۔
جبکہ ارصم اپنی دشمن جان کے انتظار میں تھا۔۔۔اور ان کا انتظار ختم ہوا۔۔۔مشی اپنا دوپٹہ ٹھیک کرتی نیچے اتر رہی تھی۔۔۔
جیسے جیسے وہ سیڑھیوں پر قدم رکھتی ارصم کو محسسوس ہوتا وہ اس کے دل پر قدم رکھ کے اس کی سانسیں روک رہی ہے۔۔۔
محبت تو نام ھی خوشی کا ہے۔۔۔
سب ہال پہنچے۔۔ہال میں پہلے ھی سبحان اور زجاجه اسٹیج میں براجمان تھے۔۔۔زجاجه نے جامنی اور نیلے رنگ کی کام والی میکسی پہنی ہوئی تھی۔۔۔بڑا چمکدار ہار۔۔۔ائیر رنگز۔۔۔جن کا رنگ بھی بلکل میکسی جیسا تھا۔۔۔بندی ٹیکا لگاے۔۔نفاست نے میک اپ کیے ہوے وہ سبحان کی جان کو خطرے کو ڈالے ہوے تھی۔۔۔
اور اس طرف شہری ارشی کو بار بار دیکھنے سے کترا رہا تھا کہ کہیں ارشی نے دیکھ لیا تو پیچھے پڑ جاۓ گی۔۔۔جبکہ ارصم بے باک نظروں سے مشی کو دیکھ رہا تھا اور مشی ہمیشہ کی طرح اس کی نظروں کو اگنور کر رہی تھی۔۔۔
محبت کا کھیل کچھ ایسا ھی ہوتا ہے کبھی بے باکی۔۔کبھی گھبراہٹ۔۔۔کبھی بےسکونی۔۔۔کبھی بے چینی۔۔۔تو کبھی اس کھیل میں گناہ بھی ہو جاتے ہیں۔۔۔

**********************

زجاجه کو رسم کے مطابق سبحان کے ساتھ اپنے میکے چلی گئی۔۔
اور ادھر سب گھروں کو پہنچے۔۔۔
اف۔۔۔ختم شادی۔۔شادی شادی کر رہے تھے۔۔کب آئ کب گئی پتہ بھی نہیں چلا۔۔۔ارشی اپنے بال باندھتی ہوئی بولی۔۔
ہوں۔۔۔مشی نے موبائل میں مگن جواب دیا
ویسے آج غازی بھائی کتنے اچھے لگ رہے تھے نا۔۔۔ہے نا۔۔۔ارشی ایک دم سے مشی کی طرف پلٹی۔۔
ہاں۔۔۔
جلدی کیوں چلے گئے تھے وہ۔۔۔
اس نے فاطمہ کے پاس جانا تھا۔۔۔مشی کے جواب پر ارشی بلکل خاموش سی ہو گئی۔۔
اللہ‎۔۔۔ارشی لمبی سانس لیتی واپس شیشے کی طرف مڑی۔۔
اتنے میں مناہل اور عفت دروازہ کھولتی اندر آئیں۔۔
یہ لیں آپ کی چاۓ۔۔۔
حد ہے ویسے مہمان ہم ہیں۔۔کام بھی ہم سے کروا رہیں ہیں آپ لوگ۔۔۔عفت منہ بناتی مشی کے ساتھ بیٹھ گئی اور مشی کے کندھے پر اپنا سر رکھ دیا
ہم تو نہیں سمجھتے آپ لوگوں کو مہمان۔۔۔
ہاں یہ اچھا ہے۔۔۔عفت نے مزید عجیب منہ بنایا۔۔۔
مناہل اور مشی مسکرا دی۔۔

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now