انجام

654 51 47
                                    

درد دل کا سویرا
وجیہہ آصف 
قسط ٤٥

               Second last episode

کیا وہ آئ ہی نہیں۔۔۔
میں نے نہیں دیکھا اس کو۔۔۔زارا نے سسکی بڑھی
شہری ارصم کے ساتھ ہسپتال آیا تھا
اچھا۔۔۔شہری سنتے ہی اندر کی طرف بڑھا
ڈاکٹر وہاج۔۔۔کیا آج مشی آئ تھی؟
نہیں۔۔۔کیوں سب خیریت ہے؟
ڈاکٹر وہاج حیران ہوے
پتہ نہیں نہ ہسپتال میں ہے نہ ہی گھر۔۔۔فون بھی آف ہے۔۔۔شہری کی حالت خراب ہو رہی تھی۔۔۔
کچھ دیر بعد وہ دونوں پولیس سٹیشن پہنچے۔۔۔رپورٹ درج کروائی
پولیس ہسپتال بھی گئی۔۔۔پوچھ گچھ ہوئی۔۔۔غازی کو بھی خبر ہوئی تو فاطمہ کو سکندر ولا چھوڑ کر شہری اور ارصم کے پاس پہنچا۔۔۔سبحان اور عثمان بھی پہنچ چکے تھے
یا اللہ‎ دوبارہ نہیں۔۔۔یا اللہ‎ نہیں۔۔۔شہری بہت بے بس تھا
وہ لوگ پولیس سٹیشن میں بیٹھے کسی اچھی خبر کے منتظر تھے۔۔۔انہوں نے پولیس کے ساتھ جانا چاہا مگر ان کو انتظار کرنے کا بول دیا گیا۔۔۔
غازی کی گاڑی میں اتفاقاٙٙ اس کا لیپ ٹاپ پڑا تھا۔۔۔غازی وہ جلدی سے لے آیا اور تیزی سے اپنی انگلیاں چلانے لگا۔۔۔
بند ہونے سے پہلے مشی کے موبائل کی آخری لوکیشن ادھر نزدیک ہی ہے۔۔۔غازی نے جگہ کا نام بتایا۔۔۔کچھ آس کچھ امید نظر آئ۔۔۔پولیس کو آگاہ کر کے وہ لوگ اس جگہ پر پہنچے مگر کچھ خاص پتہ نہ چل سکا۔۔۔

*******************

مشی نے دھیرے دھیرے آنکھیں کھولیں اس کو اپنا سر بہت بھاری محسوس ہو رہا تھا۔۔۔اپنے ہاتھ پاؤں ہلانے کی کوشش کی مگر کوئی فائدہ نہ ہوا اس کو چیئر کے ساتھ باندھا ہوا تھا۔۔۔وہ انجان نظروں سے ادھر ادھر دیکھ کر جگہ کو پہچاننے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔
اٹھ گئیں ہیں آپ۔۔۔پیچھے سے ایک مانوس آواز اس کے کانوں سے ٹکرائ۔۔۔وہ شخص سامنے آ کر ٹیبل کے ساتھ ٹیک لگاے کھڑا ہو گیا۔۔۔اور مشی کو دیکھنے لگا۔۔۔
کتنی حسین ہو نا تم۔۔۔آہ۔۔۔تم مجھ سے دور نہ رہا کرو۔۔۔میرا دل نہیں لگتا۔۔۔اب تک تمہارے خیال کے ساتھ جی رہا تھا اب تمہارے ساتھ جینا چاہتا ہوں۔۔۔
مشی نے پوری طاقت سے خود کو آزاد کرنے کی کوشش کی مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا 
اہاں۔۔۔آپ کو تکلیف ہو گی۔۔۔وہ شخص ٹیبل پر بیٹھ گیا
اس جگہ کو پہچانا۔۔۔اس کمرے کے حوالے سے کچھ یاد ہے۔۔۔مشی کی آنکھوں میں ایک دم سے ڈر نے جگہ لے لی
نہیں نہیں۔۔۔فکر نہ کرو میں اپنے بھائی جیسی حماقت نہیں کروں گا۔۔۔میں حلال طریقے سے تمہیں اپناؤں گا۔۔۔اب تم پر منحصر ہے۔۔۔کیا تم مجھ سے نکاح کرو گی؟
میرا نکاح ہو چکا ہے اور اگر نہ بھی ہوتا تو تب بھی تم سے نہ کرتی۔۔۔مشی کو کچھ دیر میں ہی پتہ چل گیا کہ یہ کون ہے 
تُو تُو تُو۔۔۔وہ ہنسا۔۔۔تم پر نہیں کر رہا افسوس خود پر کر رہا ہوں کہ تمہیں محبت کی وجہ سے کچھ کہہ بھی نہیں سکتا۔۔۔دیکھو انجام اس کا بہت برا ہو گا۔۔۔وہ ہنسا 
جن کا کوئی آغاز نہ ہو ان کے انجام بھی نہیں ہوا کرتے۔۔۔مشی نے خود کو مضبوط دکھایا 

کچھ معلوم ہوا۔۔۔؟
نہیں۔۔۔ہر کوشش بے سود
ایک دم سے شہری کا فون بجا۔۔۔
ہیلو شہری۔۔۔ارشی روے جا رہی تھی
ارشی ہمت رکھو مشی مل جائے گی
شہری زارا کا فون نہیں لگ رہا۔۔۔
ک۔۔کیا مطلب؟
اس کا فون بھی بند ہے۔۔۔
ابھی تو ہسپتال تھی کہاں چلی گئی۔۔۔
شہری ہسپتال کے لئے نکلا اور ادھر زارا نہیں تھی۔۔۔اس نے اپنا سر تھام لیا۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now