خطرہ

822 67 62
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٢٩

بیٹا۔۔۔بولو
آپ کی جیسے مرضی بابا۔۔۔
جیتی رہو۔۔۔تھوڑی دیر بعد ارشی ادھر سے اٹھ چکی تھی۔۔۔اس کو عجیب سا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔نہ ہنسا جا رہا تھا نہ ہی رویا جا رہا تھا۔۔۔مگر وہ ایک بات بھول رہی تھی کہ اللہ‎ کبھی بھی اپنے بندے کا برا نہیں چاہ سکتا۔۔۔
مشی نے بازار جانے کی وجہ سے آج ہسپتال سے جلدی آ جانا تھا۔۔۔مگر کس کو پتہ تھا کہ اس کا پورا دن ہی وہاں لگ جائے گا۔۔۔
مشی ایک آپریشن کر کے فارغ ہوئی اور کیفے چلی گئی جہاں زارا پہلے ہی بیٹھی تھی۔۔۔
ہو گیا۔۔۔ٹھیک ھوا؟
ہاں۔۔۔اللہ‎ کا شکر۔۔۔میرا موبائل۔۔۔
وہ بند ہو گیا تھا میں نے چارجنگ پر لگایا ھوا ہے۔۔۔
بند ہو گیا تھا۔۔۔؟
ہاں۔۔۔میں گیم کھیل رہی تھی۔۔۔
گیم۔۔۔؟
ہاں میں نے ڈاون لوڈ کی تھی۔۔۔دو کی ہیں ایک ٹاؤن سٹی اور ایک کینڈی کرش۔۔۔اور پتہ۔۔۔مشی کی مسلسل گھوری سے زارا کی زبان کو تالا لگا
کیا ہے۔۔۔؟
میں لے کر آتی ہوں۔۔۔مشی گھورتے ہوے کہہ کر اٹھ گئی۔۔۔
اپنے کیبن کی طرف جاتے ہوے۔۔۔مشی ایک دم رکی۔۔۔سامنے شہری اور سبحان کھڑے تھے۔۔۔شہری کی شرٹ پر ذرا سا خون لگا ھوا تھا۔۔۔مشی ایک دم سے آگے کو ہوئی
شہری بھائی۔۔۔اس کے چہرے پر صرف پریشانی تھی
مشی۔۔۔
کیا ھوا۔۔۔؟
ارصم کا ایکسیڈنٹ ھوا ہے۔۔۔
ہاں۔۔۔؟مشی کو جیسے یقین نہیں آیا
اللہ‎ جی۔۔۔کیا ارصم بھی۔۔۔نہیں۔۔۔اللہ‎ جی نہیں۔۔۔
اتنے میں گھر سے سب ہی آ گئے۔۔۔
ارصم ٹھیک ہے۔۔۔
پھپھو۔۔۔آپریشن ہو رہا ہے۔۔۔حوصلہ رکھیں
آپریشن۔۔۔؟
جی۔۔۔
زیادہ خراب ہے حالت۔۔۔ارسلان نے پوچھا
بابا کافی برا ایکسیڈنٹ ھوا ہے۔۔۔
ابھی بات چیت جاری ہی تھی کہ۔۔۔مشی تیزی سے آپریشن تھیٹر کے اندر داخل ہوئی۔۔۔ڈاکٹر وہاج ایک ڈاکٹر اور کچھ نرسز کے ساتھ ارصم کا آپریٹ کر رہے تھے۔۔۔مشی نے بھی آگے بڑھ کر آپریٹ کرنا چاہا مگر اس کے کانپتے ہاتھ دیکھ کر ڈاکٹر وہاج نے اسے منع کیا۔۔۔مگر مشی نے نہیں سنی۔۔۔ڈاکٹر وہاج نے ایک نرس کو اشارہ کیا نرس نے زبردستی اس کو باہر نکالنا چاہا مگر مشی کے آنسو رواں ہو گئے۔۔۔ڈاکٹر وہاج نے اشارہ کیا تو نرس رک گئی۔۔۔مشی نے دوسرے ڈاکٹر کی جگہ کانپتے ہاتھوں کے ساتھ ڈاکٹر وہاج کا بھرپور ساتھ دیا۔۔۔ارشی مشی کے کیبن میں جائے نماز بچھاے نفل پڑھ رہی تھی کبھی قرآن پاک کھولتی کبھی دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتی وہ اچھی خبر کی منتظر تھی۔۔۔
مگر کسی بھی قسم کی کوئی خبر مل ہی نہیں رہی تھی۔۔۔نہ اچھی نہ بری۔۔۔سب باہر صدمے میں بیٹھے تھے۔۔۔روتی ہوئی صالحہ کے ایک طرف نجمہ اور دوسری طرف عثمان بیٹھا تھا۔۔۔جو اسے بار بار اس بات کا یقین دلا رہے تھے کہ اس کو کچھ نہیں ہو گا۔۔۔مگر وہ کیسے حوصلہ کرتی۔۔۔وہ ماں تھی
آخرکار بارہ گھنٹے کی سخت کاوش کے بعد مشی اور ڈاکٹر وہاج باہر نکلے۔۔۔
اوہ۔۔۔بہت کمپلیکیٹیڈ تھا بٹ ہی از فائن ناؤ۔۔۔
ہم مل سکتے ہیں۔۔۔شہری آگے کو ھوا
نہیں ابھی نہیں۔۔۔مشی آپ کو انفارم کر دے گی۔۔۔ڈاکٹر وہاج بتا کے چلے گئے جب کہ مشی کی حالت دیکھ کر زجاجه نے اسے تھاما بٹھایا اور پانی پلایا۔۔۔زارا بھی اس کے پاس بیٹھی ہوئی اس کو دلاسہ دے رہی تھی۔۔۔کسی کو ارشی یاد نہیں تھی۔۔۔چند گھنٹوں بعد ارصم کو ہوش آیا تو اس سے  ملنے کی اجازت ملی۔۔۔
صالحہ تو بس رو رو کر ہلکان ہوئی پڑی تھی۔۔۔اندر جا کر خود پر قابو نہ رکھ پائی۔۔۔اس کے پاس بیٹھ کر اپنا دل ہلکا کیا
یار ڈرا ہی دیا تھا۔۔۔حد ہے۔۔۔
شہری نے مسکرا کر کہا۔۔ارصم بدقت مسکرایا۔۔۔
یہ سب ھوا کیسے۔۔۔؟
اف۔۔۔اللہ‎ جانے۔۔۔ارصم کے بازو سے ٹیس اٹھی۔۔۔اس نے نظریں گھمای تو مشی کو کونے پر دیکھا۔۔۔جو نظریں نیچے کیے کھڑی تھی۔۔۔ارصم اس کو دیکھتا گیا۔۔۔
سبحان نے صالحہ کو اس کے پاس سے اٹھا کر صوفے پر بیٹھا دیا اور زجاجه کو اشارہ کیا۔۔۔زجاجه صالحہ کے پاس آ کر بیٹھ گئی
سبحان مڑا اور ارصم کے نزدیک جا کر جھکا اور کان میں کہا
بیٹا جی۔۔۔بڑے سب کھڑے ہیں اور تم بس دیکھے ہی جا رہے ہو۔۔۔بھائی تھوڑی دیر کے لئے تو پلک جھپک لے۔۔۔سبحان کہہ کر مسکرآتے ہوے سیدھا ھوا جب کہ ارصم مسکرانے لگا
ارشی کہاں ہے۔۔۔؟
اوہ۔۔۔ارشی کو تو بھول ہی گئے۔۔۔میں لے کر آتا ہوں۔۔۔سبحان مشی کے کیبن کی طرف بڑھا۔۔۔کیبن کا دروازہ کھولا تو ارشی صوفے پر سوئی ہوئی تھی۔۔۔
اس لڑکی کا کچھ نہیں ہو سکتا۔۔۔
سبحان نے ادھر کھڑے کھڑے ہی دروازہ زور سے بجایا۔۔۔ارشی کی ایک دم آنکھ کھلی۔۔۔
ارصم ہوش میں آ گیا ہے۔۔۔
ہیں۔۔۔؟
ارشی خوشی سے اٹھی اور سبحان کی طرف تیزی سے بڑھی مگر اس کا پاؤں مڑ گیا اور منہ کے بل گری
لڑکی۔۔۔کیا کرتی ہو۔۔۔؟
سبحان نے اسے اٹھایا اور سہارا دیتا ھوا لے کر گیا۔۔۔
اس کو کیا ھوا ہے۔۔۔؟
مشی ایک دم سے آگے بڑھی۔۔۔
پاؤں مڑ گیا۔۔۔
ارشی کو صوفے پر بٹھایا۔۔۔
ارصم بھائی آپ نے جان نکال دی تھی قسم سے۔۔۔تب سے نفل پڑھ رہی ہوں۔۔۔
ابھی تو سو رہی تھی۔۔۔
آپ تو چپ کریں۔۔۔ارشی نے دانت پیسے۔۔۔مشی جلدی سے ارشی کے پاؤں پر مرہم لگانے لگی۔۔۔
ارشی ایسا کرو کہ تم گھر چلی جاؤ۔۔۔
کیوں میں نے کیا کرنا ہے گھر جا کے۔۔۔؟
سب نے ادھر تو نہیں نہ رہنا۔۔۔گھر جانا ہی ہے۔۔۔تم جا کر آرام کرو۔۔۔
لو جی۔۔۔ہسپتال میں کوئی جگہ نہیں ہے میرے لئے۔۔۔
ارشی بیٹا آپ چلی جاؤ۔۔۔ارسلان کے کہنے پر ارشی چپ ہو گئی
ہاں ارشی چلی جاؤ۔۔۔جاؤ شہری چھوڑ آؤ۔۔۔ارصم کو اس حالت میں بھی شوخی سوجی ہوئی تھی۔۔
ارسلان نے ساتھ واجد اور زجاجه کو چلنے کو کہا۔۔۔سب بڑے ادھر ہی رکنے والے تھے۔۔۔زجاجه کچھ کھانے وغیرہ کا انتظام کر لیتی۔شہری واجد اور زجاجه کو لئے باہر کی طرف بڑھا۔۔۔۔جب کہ مشی ارشی کو وہیل چیئر پر بیٹھا کر گاڑی تک لے کر آئ اور سہارا دے کر گاڑی میں بٹھایا۔۔۔شہری ذرا فاصلے پر زجاجه اور واجد کے ساتھ کھڑا تھا۔۔۔ارشی بیٹھ چکی تو واجد گاڑی کی طرف بڑھا ہی تھا کہ شہری نے بازو پکڑ لیا
ادھر کہاں۔۔۔؟
کیا مطلب۔۔۔؟
چل بھاگ ادھر سے۔۔۔زجاجه کو لے کر سبحان کی گاڑی میں آ۔۔۔یہ لے چابی۔۔۔شہری نے جیب سے چابی نکالی۔۔۔واجد منہ کھول کے دیکھنے لگا جب کہ زجاجه ہنستی چلی گئی۔۔۔

تم بھی آ جاؤ۔۔۔ارشی نے مشی کو کہا
نہیں۔۔۔مشی کہتی ہوئی مڑی اور زن سے چلی گئی
شہری آ کر بیٹھا۔۔۔ارشی نے واجد اور زجاجه کو دوسری گاڑی میں بیٹھتے دیکھا۔۔۔اس نے سوچا کہ وہ شہری سے پوچھ لے مگر بعد میں یہ سوچ کے رہنے دیا کہ اس کے منہ کیوں لگوں۔۔۔
پورے راستے ارشی باہر ہی دیکھتی گئی۔۔۔
اہم اہم۔۔۔اس نے گلا صاف کیا
ایک بات پوچھوں۔۔۔؟شہری نے پوچھا
نہیں۔۔۔جھٹ سے جواب آیا
مگر میں تو پوچھوں گا۔۔۔ارشی نے شہری کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھا
تم نے ہاں کیوں کی؟۔۔۔۔شہری نے اس کی گھوری کو مکمل طور پر نظر انداز کیا
کیوں۔۔۔؟۔۔۔تمہیں کیوں بتاؤں۔۔؟منہ بند کر کے گاڑی چلاؤ۔۔۔
ایک تو تم ہر وقت ہی لڑتی رہتی ہو۔۔۔ارشی نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔گھر پہنچ کے اس نے نیچے اترنے کی کوشش کی تو اس کے پاؤں سے ٹیس اٹھی۔۔۔
آہ۔۔۔اللہ‎ جی۔۔۔
رکو۔۔۔شہری فورا اترا اور دوسری طرف ارشی کی طرف بڑھا۔۔۔اور ہاتھ آگے کیا۔۔۔جسے ارشی نے نظر انداز کرتے ہوے دوبارہ اترنے کی کوشش کی مگر بے سود۔۔۔
اف۔۔۔پکڑ لو۔۔۔
ارشی کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا سو اس کا ہاتھ پکڑا اور اس کے سہارے کے ساتھ اندر گئی۔۔۔شہری نے اسےسبحان کے روم میں بیڈ پر بیٹھا دیا۔۔۔ارشی کا روم اوپر تھا اس وجہ سے ادھر لے آیا۔۔۔ارشی نے بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا لی اور ٹانگیں سیدھی کر لی۔۔۔اتنے میں زجاجه اور واجد بھی آ گئے۔۔۔
ٹھیک ہو۔۔۔؟۔۔۔زجاجه اپنی چادر کو تہہ لگاتے ہوے بولی
ہوں۔۔۔اس نے بس اتنا ہی کہا۔۔۔شہری کچھ دیر بیٹھا اور چلا گیا۔۔۔زجاجه بھی اپنے کام میں لگ گئی۔۔۔

*******************

تقریباً ایک ہفتے بعد ارصم کو ڈسچارج کیا گیا۔۔۔اس کو روزانہ کوئی نہ کوئی ہلکی ہلکی سی واک کرواتا۔۔۔اس کو چلنے میں کچھ مسلہ ہوتا۔۔۔مگر ہر زخم وقت آنے پر بھر ہی جاتا ہے۔۔۔چاہے وہ زخم کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو۔۔۔مشی کو اور باقی سب کو بھی اندازہ ہو گیا کہ ارصم کا ایکسیڈنٹ کوئی اتفاق نہیں۔۔۔یہ اسی کے کام ہیں۔۔۔ارصم کی حالت کافی بہتر ہو گئی۔۔۔گھر میں سب کے منع کرنے کے باوجود وہ آفس جانے لگا۔۔۔
ایک دن وہ شہری کے ساتھ گھر پہنچا۔۔۔فرش ہو کر ابھی نکلا ہی تھا کہ مشی کو سامنے پایا۔۔۔
مجھے بات کرنی ہے۔۔۔
بیٹھ جاؤ۔۔۔ارصم تولیے سے اپنا گیلا سر صاف کرتے ہوے بولا
نہیں۔۔۔بس تھوڑی سی بات کرنی ہے۔۔۔ارصم پہلے اس کو دیکھتا رہا پھر بولا
میں تم سے پھر بھی شادی کروں گا۔۔۔مشی۔۔۔ڈونٹ وری۔۔۔مشی ایک دم چونکی
کیا مطلب؟
مطلب چاہے یہ حادثہ ہو چاہے نہ ہو۔۔۔تم سے ہی شادی کروں گا۔۔۔
مشی جب واپس کمرے میں آئ تو الجھی ہوئی تھی۔۔۔وہ اور پریشان ہو گئی۔۔۔

********************

پیارے ریڈرز۔۔۔السلام عليكم۔۔۔کیسے ہیں آپ لوگ۔۔۔؟
شروع کی اقساط میں ایک سین آیا تھا جو کہ واضع نہیں تھا۔۔۔وہ سین جلد آنے والا ہے۔۔۔اگر آپ کو یاد ہے تو آپ کو کیا لگتا ہے وہ کس کا سین ہے۔۔۔
اور مہربانی کر کے ووٹ ضرور دیا کریں

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now