بخت۔۔۔

872 48 39
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ١٩

مشی سانس کھینچتی تھکی ہاری ارشی کے قریب بیٹھ گئی
ارشی۔۔۔کیا۔تمہارے ذہن میں آیا کہ ہم ایک ہی کشتی پر سوار ہیں۔۔۔میں ذرا پہلے ہو گئی۔۔۔جو کچھ میرے ساتھ ھوا وہی تمہارے ساتھ ھوا۔۔۔مشی کی آنکھیں بھر آئیں
ہوں۔۔۔ارشی نے آنسو پونچھے۔۔۔مگر تمہارے ساتھ زیادہ برا ھوا تھا
مگر ھوا تو یہی تھا۔۔۔
ہوں۔۔۔ارشی نے سسکی بھری
علی ہسپتال میں ہے۔۔۔
کیوں۔۔کیا ھوا؟۔۔۔مشی کو اچھنبا ھوا
پتہ نہیں شاید ایکسیڈنٹ ھوا ہے یا شاید کسی کے ساتھ لڑائی
ہاں۔۔۔،؟۔۔مشی چونکی
لڑائی۔۔۔مشی کو چونکتا دیکھ کر ارشی بھی چونکی
کیا وہ تینوں گھر نہیں۔۔۔ان دونوں کو اندیشہ ھوا کہ یہ شہری ارصم یا سبحان میں سے کسی کا کام نہ ہو۔۔۔مگر مشی کی سوئی شہری پر اٹک گئی۔۔۔ارشی بھی پریشان سی ہو گئی
آٹھ بجے زجاجه کھانے پر بلانے آئ۔۔۔مگر کسی کا دل نہ کیا۔۔۔ابھی تک ان تینوں کا کوئی اتہ پتہ نہ تھا۔۔۔نہ ہی تینوں کال اٹھا رہے تھے
تقریباً رات کے بارہ بجے شہری اور ارصم باتیں کرتے اندر آے
کہاں تھے آپ لوگ؟۔۔۔مشی مسلسل شہری کو دیکھ رہی تھی
کیوں کیا ھوا۔۔۔؟
آپ بتائیں تو۔۔۔
اس سے پہلے کہ شہری کچھ بولتا غازی دروازہ کھولتا اندر آیا
یار شہری گاڑی سٹارٹ نہیں ہو رہی۔۔۔
اتنے میں ارشی بھی نیچے اتر گئی
اچھا میں دیکھتا ہوں۔۔۔
شہری ارصم اور غازی باہر تھے۔۔۔اور مشی ارشی کے ساتھ پریشان سی بیٹھی تھی۔۔۔اگر شہری بھائی غازی کے ساتھ تھے تو کس نے کیا۔۔۔؟
یار آج ادھر ہی رہ لے۔۔۔
ہوں۔۔۔
وہ تینوں آ کر بیٹھے تو مشی نے سوالیہ نظروں سے دیکھا
نہیں ٹھیک ہوئی۔۔۔پتہ نہیں کیا مسلہ ہے۔۔۔آج غازی ادھر ہی رہے گا
اچھا۔۔۔آپ لوگ غازی کے ساتھ تھے۔۔۔
ہاں۔۔۔کیوں۔۔؟شہری کو اس کا انداز عجیب لگا
ایسے ہی۔۔۔
ارشی اور مشی نے نظروں کا تبادلہ کیا۔۔۔
کیا ھوا ہے تم دونوں کو۔۔۔؟
ارصم بولا
وہ سبحان ابھی تک نہیں آیا۔۔۔
نہیں آیا۔۔۔شہری نے ایک دم سے ٹیک چھوڑی
نہیں۔۔۔شہری کے ساتھ ساتھ ارصم بھی پریشان ھوا
کیا وہ بتا کر نہیں گیا تھا۔۔۔کہاں جا رہا ہے۔۔۔؟
نہیں۔۔۔بس کہا تھا کہ تازہ ہوا کھانی ہے اور گیا بھی پیدل ہے۔۔اللہ‎ اکبر۔۔۔زجاجه بھی پریشان سی باہر نکلی۔۔۔
تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ سبحان کی آمد ہوئی۔۔۔مگر سبحان کی حالت نا ساز تھی۔۔۔شرٹ پر جا بجا خون لگا ھوا تھا۔۔۔سر۔۔۔بازو اور گھٹنا زخمی تھا۔۔۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ یہ سانحہ کافی گھنٹوں پہلے ھوا ہے۔۔۔کیوں کہ خون سوکھ چکا تھا۔۔۔زجاجه چیختی ہوئی آگے بڑھی۔۔مشی بھی ایک دم اٹھی مگر ارشی نہیں اٹھی۔۔۔شرمندگی نے گھیرا تنگ کر لیا۔۔۔سبحان کو صوفے پر بٹھایا۔۔۔سبحان ارشی اور مشی دونوں کی طرف دیکھنے سے گریز کر رہا تھا۔۔۔
یہ کیسے ھوا۔۔۔؟زجاجه فرسٹ ایڈ باکس لینے بھاگی۔۔۔
بس ایکسیڈنٹ ھوا ہے چھوٹا سا۔۔۔سبحان نے نظریں چرائیں
شہری کچھ کہے بنا اس کو دیکھنے لگا
مشی اس کے زخم پر مرہم لگانے لگی۔۔۔جس کا کوئی فائدہ نہیں تھا کیوں کہ یہ زخم کبھی بھرنے نہیں تھے۔۔۔ہر دن تازہ ہو جانے تھے۔۔۔سبحان کو پٹی وغیرہ کر کے سب اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے۔۔۔مشی اور ارشی کو اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ سب کس نے کیا ہے۔۔۔صاف صاف واضع تھا

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now