گناہ

806 42 31
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ١٣

مشی تم چلو گی۔۔۔ارشی کو اندازہ نہیں تھا کہ اس نے پوچھ کے غلطی کی ہے۔۔۔
مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمہارے گناہ میں حصہ دار بننے کا۔۔۔خود جاؤ۔۔۔اور یہ لاسٹ ٹائم ہے۔۔اس سے دو ٹوک بات کرو اور یہ ملاقاتیں ختم کرو۔۔۔اگر اگلی بار تم گئی تو میں سب کو بتا دوں گی۔۔۔مشی دھمکی دیتی باہر نکل گئی جبکہ ارشی بس چپ رہی۔۔۔
السلام عليكم۔۔۔ڈاکٹر مشی۔۔
وعلیکم السلام۔۔۔سر کیسے ہیں آپ؟
میں ٹھیک۔۔میں نے آپ سے بات کی تھی نا ٹور کی۔۔تو آدھے ڈاکٹرز ابھی جائیں گے آدھے بعد میں۔۔آپ بتا دیں آپ نے اب جانا ہے کہ اگلی بار۔۔۔
سر۔۔اگلی بار ٹھیک ہے۔۔۔مشی شادی کی بھاگ دوڑ کی وجہ سے تھک چکی تھی
ٹھیک ہے۔۔وہاج مسکراتا ھوا مڑ گیا اور اپنے کیبن کی طرف چلا گیا
مشی ارشی کی وجہ سے بہت پریشان تھی اسی لئے سیدھا اوپر کی طرف بڑھی۔۔۔
دروازہ کھولا۔۔۔اندر غازی نہیں تھا۔۔۔مشی کو معلوم تھا ابھی وہ نہیں آے گا۔۔۔
مشی تھکی ہوئی چلتی اس کے پاس جا بیٹھی اور اس کے سینے پر اپنا سر رکھ کے آنکھیں موند لیں۔۔۔
تھیں پتہ ہے۔۔ارشی کو سمجھا سمجھا کر تھک گئی ہوں۔۔پتہ نہیں کیا بنے گا۔۔ایک طرف میرا بھائی ہے جن کا دل ارشی کے نام پر دھڑکتا ہے اور ایک طرف ارشی ہے جو علی کے لئے پاگل ہے۔۔علی پر مجھے بلکل بھی یقین نہیں ہے۔۔۔عجیب انسان ہے۔۔۔شکل سے ھی مکار لگتا ہے۔۔۔ارشی پتہ نہیں اب کیا کرے گی۔۔۔علی کے لئے کہاں تک جاۓ گی۔۔۔سمجھ سے باہر ہے۔۔۔اور اگر گھر میں سے کسی کو معلوم ہو گیا تو۔۔۔کیا سلوک کریں گے وہ ارشی کے ساتھ۔۔ارشی کو ابھی سمجھ نہیں آ رہا۔۔۔یار۔۔کیا کروں میں۔۔؟۔۔۔اف۔۔۔بہت پریشان ہوں میں۔۔۔ایک دوست پر بھروسہ کیا تھا میں نے بھی۔۔۔میرے ساتھ کیا ھوا۔۔۔؟۔۔۔مشی کی آنکھ سے ایک آنسو ٹپکا۔۔۔اب ارشی بھی یہی کر رہی ہے اندھا اعتبار۔۔۔اگر وہ ٹھیک انسان ہے تو رشتہ کیوں نہیں لے کر آتا۔۔ہمیشہ ٹال مٹول کر دیتا ہے۔۔۔اہ۔۔۔مشی نے سر اٹھایا۔۔۔اپنے آنسو پونچھے۔۔پھر اٹھی اور اس کا ماتھا چومتی واپس چلی گئی۔۔۔

*****************

بات کی کے نہیں۔۔۔۔
نہیں وہ آیا ھی نہیں۔۔۔میں انتظار کرتی رہ گئی۔۔۔
بھاگ گیا۔۔۔مشی نے طنزیہ کہا
مشی تم ایسی باتیں کیوں کرتی ہو۔۔۔ارشی نے تنگ ہو کر کہا
کیسی باتیں۔۔۔
جیسی کر رہی ہو۔۔۔
نہ کیا کروں۔۔؟
نہیں۔۔؟
تم میری سنتی ہو۔۔۔؟مشی کی بات کر ارشی خاموش نظروں سے اس کو دیکھنے لگی
تمہاری مثال اس انسان جیسی ہے جسے تیرنا نہ آتا ہو مگر پھر بھی وہ سمندر میں چھلانگ لگا دے۔۔۔ارشی ابھی وقت ہے۔۔لوٹ آؤ۔۔۔یہ نہ ہو کہ بہت دور نکل جاؤ جہاں سے واپس نہ آ سکو۔۔۔
مشی ایسا کچھ بھی نہیں ہو گا۔۔۔ارشی کا لہجہ تھکا ھوا تھا
ارشی۔۔میں پھر کہ رہی ہوں لوٹ آؤ کہیں پچھتانا نہ پڑے۔۔۔
کیوں پچھتاؤں گی میں۔۔۔؟
کیوں کہ اندھا اعتماد ڈبو دیتا ہے۔۔جس انسان پر اتنا اعتماد کرتی ہو وہ اس قابل نہیں ہے۔۔۔
مشی تم علی کو نہیں جانتی۔۔۔ارشی نے جیسے اسے بتایا
ہاں۔۔مگر میں تمہیں تو جانتی ہوں نا۔۔۔تم اس کے ساتھ خوش نہیں رہو گی۔۔۔
مشی میں اس کے علاوہ کسی کے ساتھ خوش نہیں رہوں گی۔۔۔
مشی اٹھی اور دھیرے دھیرے چلتی ارشی کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔
ارشی جب تم ڈوب جاؤ گی نا تب ادھر ھی آنا ہے تم نے۔۔۔علی کے لئے اپنوں کے ساتھ بگاڑ مت پیدا کرو۔۔۔
مشی نے اپنی بات کہی اور آرام سے واپس جا بیٹھی
ارشی ہمیشہ کی طرح اسے خاموشی سے دیکھنے لگی۔۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now