(احترام محبت)epi 1

593 20 70
                                    

ابراہیم مینشن اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ کھڑا تھا۔اس وقت گھڑی صبح کے آٹھ ہونے کا پیغام دے رہی تھی۔ سورج کب کا طلوع ہو چکا تھا۔
ہر طرح سورج کی روشنی پھیلی ہوئی تھی ۔
ایسے میں ہر کوئی اپنے اپنے کام میں مصروف تھا۔ابراہیم مینشن میں بھی ملازموں کو پھرتی سے کام کرتے دیکھا جا سکتا تھا،مطلب کے  ابراہیم مینشن میں بھی صبح ہو چکی تھی۔  ناشتے کی ٹیبل انواع اقسام کے کھانوں سے سج چکی تھی۔بس گھر کے مکینوں کی راہ دیکھ رہی تھی۔
ایسے میں اوپری منزل کے سامنے والے کمرے کا دروازہ کھلا اور اس گھر کے سربراہ ابراہیم صاحب  باہر آئے۔ اور نیچے کی طرف جانے کے لیے آگے بڑھ گے۔
وہاں سے گزرتے ہوئے ایک دو ملازمین نے انکو ادب سے سلام کیا،جس کا انھوں نے سر کے خم سے جواب دیا۔  اور کسی شان سے چلتے وہ نیچے آئے۔اور ناشتے کی ٹیبل پر اپنی مخصوص سربراہی کرسی پر براجمان ہو گئے۔

وہاں پر کام کرتے ملازمین نے بھی
انکو دیکھ کر کام روک کر ادب سے انکو سلام کیا۔

انکی شخصیت ہی ایسی تھی۔کہ ہر کوئی انکا ادب کرنے پر مجبور ہو جاتا۔

سنجیدہ مزاج تھے،اور انکی شخصیت میں ایک وقار تھا۔جو انکو سب میں ممتاز کرتا تھا،رعب تو انکا عمر کے اس حصے میں بھی اتنا تھا کہ انکے صاحب زادے بھی جہاں ایک شان سے سر اٹھا کر جیتے تھے  ۔وہیں اپنے باپ کے سامنے وہ سر ہمیشہ جھکائے رکھتے تھے ۔ کچھ ایسا تھا انکی شخصیت میں کہ  سب ہی انکی عزت کرتے تھے۔لیکن اس  کے علاؤہ وہ بہت مشفق بھی تھے۔اپنی اولاد سے اور اپنے پوتے پوتیوں سے وہ بے انتہا پیار بھی کرتے تھے،اور کبھی کبھی تو انکے ساتھ ہی بچے بن جاتے اور سب کو حیران کر دیتے۔ انکی اسی بات کی وجہ سے سب انکے اتنے  قریب تھے ۔

انکے آنے کے بعد ہی سب لوگ آہستہ آہستہ آتے گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ابرہیم خان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ بڑے بیٹے حسن صاحب کی شادی انکی کزن سلمہ سے ہوئی تھی۔جس سے انکے تین بچے تھے،دو بیٹے اور ایک بیٹی ۔

دوسرے بیٹے حسین صاحب کی شادی ابرہیم صاحب نے اپنے عزیز دوست کی بیٹی شازیہ سے کر دی۔ان کے دو بچے تھے،ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔

سب سے چھوٹے بیٹے وقار جن کی شادی انکی ہی پسند کی لڑکی سے    خدیجہ سے کی گئی، کیونکہ ابراہیم اور انکی بیگم سرتاج بچوں کی خوشی میں ہی خوش تھے،وقار صاحب کے بھی دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی ۔
اور وہ سب جوائنٹ فیملی سسٹم میں ہی رہتے تھے۔
ابرہیم صاحب اور سرتاج بیگم کی تربیت کا ہی کمال تھا کہ برسوں سے تینوں بھائی ایک ہی چھت تلے خوش اسلوبی سے رہ رہے تھے۔
جہاں تک بات ہے انکی بیٹی زبیدہ کی تو وہ بھی اپنے کزن   جو کے سلمہ کے بھائی تھے عمیر ان سے شادی کے بعد انگلینڈ ہی مستقل رہائش پذیر ہو گئیں تھیں۔مگر پاکستان بھی انکا آنا جانا تھا۔انکی ایک بیٹی اور ایک بیٹا تھا۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now