احترام محبت قسط نمبر:34

51 5 12
                                    

احترام محبت قسط نمبر:34
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہرو لوگ پرشانی کے عالم میں یونیورسٹی ہیڈ کے آفس کی طرف ہی جا رہے تھے۔ جب مہرو کے فون پر رنگ ہوئی ،وہ رکی ،اسکے ساتھ باقی سب بھی وہیں رک کر اسکی طرف دیکھنے لگے ۔
اسنے فون پر نوٹیفکیشن دیکھا جو حور کی طرف سے تھا

وہ اک پل کے لیے رک سی گئی ،مہرو کو تو جیسے یقین ہی نا آیا تھا۔ بے اختیار خوشی سے منہ پر ہاتھ رکھ گئی۔

"حور کا میسج ہے۔"

وہ بہت زیادہ جذباتی ہو رہی تھی ۔
اپنے آنسوں پونچھتے ہوئے اسنے میسج کھولا

"مہرو یار سوری میں آج  گھر جلدی ہی جا رہی ہوں، کیونکہ بہت کام ہیں نکاح کی وجہ سے تو ناراض مت ہونا "
حور کا میسج پر کر وہ باقی سب کی طرف متوجہ ہوئی

"وہ ٹھیک ہے ۔اور چڑیل کب  کی گھر کے لیے بھی نکل چکیں ہیں ،ایویں ہی ٹینشن میں ڈال دیا تھا مجھے "

اسنے علشںبہ کی طرف دیکھتے کہا
عالی کے چہرے پر  کچھ اطمینان آیا تھا ,ورنہ وہ بہت زیادہ پرشان نظر آ رہا تھا ۔جبکہ مہرو کی دوسری بات پر اسکے ماتھے پر بل نمودار ہوئے۔

(اتنی پیاری لڑکی کو بھلا کون چڑیل کہتا ہے توبہ ہے )

"وہ چڑیل نہیں ہیں "بے اختیار اسکے منہ سے نکلا تھا سب نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا
جس پر اسنے کندھے آچکا دیے
جبکہ مہرو نے زبان دانتوں تلے دبائی تھی

"چلیں اللّٰہ کا شکر ہے کہ وہ صحیح سلامت ہیں ورنہ بہت زیادہ ٹینشن لگ گئی تھی مجھے بھی "

علشںبہ نے مہرو کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے نرمی سے کہا

"اب ہمیں بھی چلنا چاہیے"
عالی نے جبرائیل کو دیکھتے کہا جس پر اسنے سر ہلایا

"چلیں اپنا خیال رکھیے گا مہرو "

علشںبہ نے اسے ایک نظر دیکھتے کہا اور جبرائیل لوگوں کے ساتھ آگے بڑھ گئی ۔

"آپ کیسے جائیں گی گھر ؟
میرا مطلب اگر کوئی مسلئہ ہو تو ہم چھوڑ آئیں گے "

جبرائیل کے کہنے پر علشںبہ نے اس سے پوچھا جو اب مسلسل فون پر لگی تھی ۔

"نہیں نہیں......! بابا کے ساتھ ہی جاتی ہوں، وہ بس آ رہے ہیں رستے میں ہیں آپکا بہت شکریہ "

اس  نے مسکراتے ہوئے کہا، جس پر علشںبہ نے سر ہلایا اور پھر وہ لوگ یونیورسٹی کے مین گیٹ کی طرف بڑھ گئے۔

کچھ ہی دیر بعد مہرو کے بابا بھی آ چکے تھے۔ اور وہ بھی انکے ساتھ روانہ ہو گئی تھی۔ یہ جانے بغیر کے کوئی یہاں اسکی وجہ سے شکار بنایا جا چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تین کا وقت ہو چکا تھا ،حیات صاحب جو حور کو لینے ہی راستے سے آ رہے تھے، کہ انھیں حور کے ہی نمبر سے ایک مسڈ کال اور پھر ایک میسج ملا ،جس میں یہ لکھا تھا کہ وہ مہرو کے ساتھ اسکے گھر جا رہی ہے۔ اور رات تک واپس آ جائے گی ،حیات صاحب نے اسے کال بیک کیا تھا۔ مگر دوسری طرف نمبر بند جا رہا تھا۔ وہ مہرو کا سن کر مطمئن تھے۔اسی لیے وہیں سے واپس لوٹ گئے تھے ۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now