احترام محبت (epi (10

115 8 51
                                    

علی آ چکا تھا اور اب وہ دونوں ہی عالیان کی کار میں بیٹھے تھے۔
"ہاں بول کیا ہوا؟کیا بات کرنی تھی تو نے"
علی کے پوچھنے پر عالیان جو کے سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائے کار کی کھڑکی سے ابراہیم مینشن  کی عالیشان عمارت کو دیکھ رہا تھا اسنے علی کی بات پر ایک گہرا سانس لیا اور پھر گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے بولا۔

"بتاتا ہوں چل کہیں باہر چلتے ہیں"
یہ کہتے ساتھ ہی اسنے گاڑی آگے بڑھائی جس پر گیٹ پر کھڑے گارڈ نے تیزی سے گیٹ کھول دیا اور عالیان کی گاڑی ابراہیم مینشن کا آہنی گیٹ پار کر گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امان اس وقت پولیس اسٹیشن میں موجود اپنے دفتر میں بیٹھا کام میں مصروف تھا ،اسکے آگے موجود ٹیبل پر فائلز کا ڈھیر لگا تھا ،اور وہ ایک فائل کھولے اسکی رو گردانی میں مصروف تھا ۔

کچھ دیر گزری تو دروازے پر کسی نے ناک کیا
"کم ان"
اسنے دروازے کی طرف دیکھے بغیر ہی جواب دیا ۔

"سر جی وہ ایک عورت آئی ہے ۔ خود کو فیکے کی ماں بتا رہی ہے اور آپ سے ہی ملنا چاہتی ہے" کیا کروں جی
آنے دوں یا وہیں سے چلتا کروں ایویں ہی آکے نواں سیاپا پا دے گی جی"
اس سپاہی جس کا نام افضل تھا،اسکے روانی میں کہنے جانے والی بات کے آخری جملے پر امان نے تنبیہہ نظروں سے اسے دیکھا جس پر وہ کچھ گھبرا گیا "
"معاف کرنا صاب جی وہ میں تو جی بس.......

"کون فیکا افضل"
امان نے اسکی بات درمیان میں کاٹی ۔

"جی وہ فیکا جس نے کچھ دن پہلے ہی ایک فیملی کی کار  پر فائرنگ کی تھی جس پر  اس کار میں موجود ایک فرد غالباً اس کنبے کا مالک اسکو تین گولیاں لگی سر جی ،وہ تو رب دا کرم سی کے اس دی زندگی بچ گئی"
"اسی   موقع تے  اس فیکے نوں گرفتار کر  لیتا سی جی "

افضل کے تفصیل سے کچھ دن پہلے ہونے سانحے کا واقع سنانے پر اسے یاد آ گیا تھا کہ وہ خود بھی فیکے سے ایک ملاقات جیل میں کر چکا ہے مگر چونکہ ہر روز ہی ایسے کیس آتے رہتے تھے جس کی وجہ سے فیکا فلوقت اس کے زہن سے موقوف ہو چکا تھا۔

"اچھا اچھا وہ فیکا،مگر اسکا نام تو رفیق ہے "
"جی صاحب جی مگر سب اسے فیکا ہی کہتے ہیں جی"
"مگر اب رفیق کہیں گے اسکے جرم سے اسکے نام بگاڑنے کا کوئی جواز نہیں بنتا اور اسکی ماں کو لے آؤ
میں مل لیتا ہوں ان سے"
امان کہتے ساتھ ہی دوبارہ فائل میں جھک گیا۔

"مگر صاب جی او عورت.......

"افضل جہاں تک میرا خیال ہے تو میں نے تم سے کوئی مشورہ نہیں مانگا ،اس لیے جو کہا ہے وہ کرو اور ہاں جاتے ہوئے چائے کا بھی کہ دینا "

امان کی بات پر افضل نے برا سا منہ بنایا اور امان کو سلوٹ کرتے نکل گیا۔

امان نے کرسی کی پشت سے ٹیک لگا لی اور کسی گہری سوچ میں گم ہو گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عالیان نے گاڑی      اسلامآباد میں موجود اس مشہور کیفے کے باہر روکی جو کافی پلینٹ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اور پھر وہ اور علی کار سے نکلے

 Ahtraam Muhabat By Mehar Chaudhryحيث تعيش القصص. اكتشف الآن