احترام محبت قسط نمبر 21

63 3 18
                                    

جبرائیل بے یقینی اور دکھ کے ملے جلے تاثرات سے سامنے کھڑی اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا جس کے لیے وہ پچھلے اٹھارہ سالوں سے انتظار میں تھا۔

جبکہ علشںبہ اسکی نظروں سے حائف ہوتی اب نیچے زمیںن کو گھور رہی تھی۔اور جبرائیل کی طرح اسکی آنکھیں بھی دکھ کی زیادتی سے سرخ انگارہ ہو چکیں تھیں۔
"یہ....
یہ سب..... ک،کیا...کیا ہے علشںبہ ...؟"

بمشکل اسنے چند الفاظ منہ سے نکالے
جبکہ وہ پتھر بنی کھڑی تھی جیسے وہاں اسکے علاؤہ کوئی اور موجود ہی نہیں

"جواب دو میں تم سے ....." ایک ہاتھ بالوں میں چلاتے وہ آواز کچھ نیچے رکھ کر چلایا "تم سے بات کر رہا ہوں"

"مگر مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی "

اب کی بار اسنے سر اٹھا کر اسکی سرخ آنکھوں میں دیکھتے کہا جس پر جبرائیل کا مانو دماغ پھٹنے والا تھا ۔
یہ لڑکی اب اسکا ضبط آزما رہی تھی ۔
علشںبہ یہ بول کر جانے کے لے آگے بڑھی ہی تھی کہ جبرائیل اس کے سامنے تن کر کھڑا ہو گیا
وہ بہت زیادہ غصے میں تھا
علشںبہ کا نکاح سے اچانک انکار کر دینا اسے اعصاب پر بہت بھاری وار کر گیا تھا ۔اسی لیے بجائے اس معاملے کو آرام سے حل کرنے کے وہ بہت متشعل ہو چکا تھا ۔ اسکے دماغ میں بس یہی ایک بات گردش کر رہی تھی ۔
علشںبہ کو اسکی یہ حرکت بہت بری لگی تھی ۔
وہ کچھ بولتی کہ جبرائیل بول پڑا

"کیوں انکار کیا نکاح سے "؟

وہ اب آنکھیں موندے خود کی حالت کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

"کیونکہ میں ایک دھوکے باز انسان سے کوئی رشتہ نہیں رکھنا چاہتی "
چبا چبا کے اسنے جبرائیل کی آنکھوں سے دیکھتے یہ بات کہی
جبکہ اسکے دھوکے باز کہنے پر جبرائیل کا دماغ سائیں سائیں کرنے لگا تھا ۔

یہ کس دھوکے کی بات کر رہی تھی وہ "
وہ تو انکار کے صدمے میں گہرے غوطے کھا رہا تھا اب یہ نیا الزام اسے مزید توڑ رہا تھا ۔
"دک،دھوکہ....
کیسا دھوکہ ؟
شاک سی کیفیت میں اسنے پوچھا

"مجھ سے میرا بھائی چھیننے کا دھوکہ مسٹر جبرائیل
اٹھارہ سال سے مجھے اس بات سے انجان رکھنے کا دھوکہ کہ ...آنسوں اسکے بھی گالوں پر بہ نکلے مگر وہ اس شخص کے سامنے بلکل بھی نہیں رونا چاہتی تھی اسی لیے فوراً ہاتھ کی پشت سے آنسوں صاف کیے وہ دوبارہ بولنا شروع ہوئی

"کہ آپ نے کبھی مجھے بہن نہیں سمجھا
میرا مان توڑا آپ نے ....
میرا ....میرا بھروسہ توڑا آپ نے....."

جبرائیل ساکت کھڑا اسکے دل کو چیر دینے والے الفاظ سہ رہا تھا ۔
اسے اسکی باتیں سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔
اسنے اپنے تر چہرے پر ہاتھ پھیرا اور دوسرے ہاتھ کی انگلیاں بالوں میں چلاتے وہ علشںبہ کی طرف دیکھنے لگا جو اسے کافی دکھ اور غصے کے ملے جلے تاثرات سے دیکھ رہی تھی ،اسکے دیکھنے پر فوراً چہرہ مور لیا ۔
"جبرائیل جانتا تھا کہ غصہ اس مسلے کا حل نہیں پھر بھی وہ خود پر کنٹرول کھو گیا تھا مگر اب جو علشںبہ نے کہا تھا وہ اسے بہت الجھاچکا تھا ۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now