احترام محبت epi 7

131 10 56
                                    

یونی میں اب اگزامز شروع ہو چکے تھے۔ آج ان کا پہلا پیپر تھا۔ سب ہی پڑھنے میں مصروف تھے کیونکہ تھوڑی دیر میں انھیں اگزامینیشن حال میں جانا تھا۔مہرو ڑٹے لگانے میں بزی تھی۔جس پر حور اسکو بار بار غصے سے گھور رہی تھی۔

"او میڈم مجھے بھی پڑھنے دو  گی؟"
جب حور سے برداشت نہ ہوا تو زچ ہو کر بولی۔
"یار پڑھنے دے نہ تو تو پڑھنے بغیر بھی اچھے مارکس لے آتی ہے اور ایک ہم غریب ڑٹے لگا لگا کے بھی بمشکل پاسنگ مارکس
مہرو نے منہ بناتے ہوئے کہا جس پر حور مسکرائی۔
"اچھا بتاؤ مجھے کون سا سوال سمجھ نہیں آرہا ۔؟
حور نے پوچھا جس پر مہرو خوشی سے اسکے ساتھ آ بیٹھی جب کہ پہلے وہ ادھر سے ادھر چکر لگا رہی تھی ۔ آج انکا انگلش کا پیپر تھا ۔
یار یہ پولیٹکس مجھے زہر لگتی ہے اور دیکھو ادھر سوال بھی کیا ہے اب کوئی کام کا لیڈر ہو تو اسکے بارے میں لکھنے کا دل بھی کرے ۔
مہرو نے منہ بناتے کہا ۔

"ارے ایسی بات نہیں ہے مہرو
ماضی ہمیں بہت اچھے لیڈر بھی تو ملے ہیں۔
قائد اعظم،اور لیاقت علی خان اسکی سب سے بڑی مثال ہیں۔اور تجھے کون سا انکا پورا بائیو ڈیٹا لکھنا ہے۔
بس انکی زندگی کے متعلق مختصر بیان اور اس میں انکی سیاسی زندگی کے اہم کام جو انھوں نے کیے وہ لکھنے ہیں سمپل۔
حور نے اسے اپنے طرف سے سمجھانے کی کوشش کی۔
جس پر مہرو کافی حد تک مطمئن ہوگئی۔
تھوری دیر میں انھیں اگزامینیشن حال میں آنے کا بولا گیا ۔
سب اسٹوڈنٹس اب اگزامینیشن ہال میں تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حفضہ اور نایاب آج جلدی ہی اٹھ گئی تھیں۔اور کتابوں میں سر دیے ہوئے تھیں۔
کیوں کہ کل انکا پہلا پیپر ہونا تھا ۔ حفضہ کو کل والا واقعہ یاد آرہا تھا جب پروفیسر نے انھیں کلاس میں بلایا تھا۔

"
کل جب سب اسٹوڈنٹس کو دانیال نے کلاس میں جانے کا بولا تو ان میں حفضہ اور نایاب نہیں تھیں۔جس پر وہ انھیں ڈھونڈتے لائبریری آیا کیونکہ کسی نے اسے بتایا تھا کہ وہ لائبریری میں ہیں۔
"
وہ اپنے مخصوص انداز میں چلتا لائبریری میں انٹر ہوا اور اردگرد نگاہ دوڑائی۔
ایک کونے پر اسے وہ دونوں نظر آگیں۔
دانیال انکے پاس چلا گیا۔
"اکسیوزمی"؟
دانیال نے انھیں مخاطب کیا ۔
جس پر دونوں نے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔
حفضہ کا تو مانو خون کھولنے لگا تھا ۔بمشکل خود کو کنٹرول کر رہی تھی۔

"جی فرمائیں"
نایاب نے تھوڑے اکھڑے انداز میں پوچھا کیوں کہ حفضہ نے اسے سب کچھ بتا دیا تھا جس پر اسے بھی غصہ تھا۔
دانیال نے اسکا روڈ لہجہ محسوس کیا مگر اگنور کیا۔
"سر نے سب کو کلاس میں بلایا ہے تو سب اسٹوڈنٹس پہنچ چکے ہیں۔
آپ دونوں کا ہی انتظار ہے اس سے پہلے کے پروفیسر خود آپ دونوں کو رسیو کرنے آئیں آپ آجائیے۔
اپنی بات کر کے اسنے گلاسز چڑھائیں اور انکی بات سنے بغیر نکل گیا۔
حفضہ اسکی پشت کو تب تک گھورتی رہی جب تک کہ وہ نظروں سے اوجھل نہ ہو گیا۔

"نبو میں نے نہیں جانا پروفیسر مجھے سب کے سامنے انسلٹ کریں گے ۔

"حفضہ میری  گڑیا جانا تو پڑے گا یار اب یہ پاکستان تو ہے نہیں کہ ٹیچرز کو پتہ نہیں چلے کے کلاس میں کتنے اسٹوڈنٹس ہیں اور کتنے باہر آوارہ گردی کر رہے ۔
میری جان یہ ترکی ہے ۔یہاں انکی نظر سے بچنا ممکن نہیں۔
چل آ جا کچھ نہیں ہوتا میں ہوں نا
نایاب کی حوصلہ افزائی پر حفضہ کچھ بہتر ہوئی۔پھر وہ دونوں کلاس کی طرف بڑھ گئیں۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now