احترام محبت قسط نمبر:31

55 4 33
                                    

احترام محبت قسط نمبر: 31

صبح کے دس بجے کا وقت تھا حیات ولا کی دیواریں چڑھتی دھوپ سے چمک رہیں
تھیں ،لان میں لگے کھجوروں کے درخت بھی ہلکی ہلکی ہوا کے باعث ایک دوسرے کے ساتھ اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف تھے ۔

لان میں سائیڈ پر بنی کیاریوں میں لگے پھولوں کی  خوشبو سے فضا معطر سی محسوس ہو رہی تھی
حیات صاحب کا یہ ولا بہت ہی خوبصورتی سے بنوایا گیا تھا

یہ دو منزلہ گھر تھا جس کی عمارت سفید رنگ میں تھی اور یہ  لکڑی کے ہم رنگ اور گرے رنگ کے امتزاج سے ٹائیلز  سے مزین تھا ۔

گھر کے اندر سے ناشتے کی اشتہا انگیز خوشبوؤں باہر تک آ رہیں تھیں
اور کسی خاص کے آنے کا پیغام دے رہیں تھیں۔

گھر کے اندر کا منظر کچھ یوں تھا

انٹرنس سے اندر جائیں تو آگے کھلی راہداری تھی جس کے ایک طرف لاونج تھا اور دوسری طرف کچن میں حور اور مسز حیات ناشتہ بنانے میں مصروف تھیں کیونکہ دعا کے زریعے انھیں خبر مل چکی تھی کہ مسٹر حسن کسی ضروری بات کے سلسلے میں انکے گھر آ رہے ہیں

اسی وجہ سے وہ دونوں ناشتے کا بہترین انتظام کرنے میں لگیں تھیں
درمیان میں سیڑھیاں تھیں جو اوپر کو جاتیں تھیں
اور کچن سے کچھ فاصلے پر لونگ ائیرا تھا

کھڑکی پر لگے پردوں سے باہر کا منظر صاف واضح تھا
کھجوروں کے درخت اسی طرح کھیلنے میں مصروف تھے۔

"مما یہ دیکھیں قیمے کے پراٹھے اتنے کافی ہیں ناں یا اور بناؤں "؟

حور نہیں جانتی تھی کہ وہ لوگ کس لیے آ رہے ہیں مگر وہ یہ ضرور جانتی تھی کہ اسکی دوست کے گھر سے کوئی آ رہا ہے اسی لیے وہ بھی چاہتی تھی کہ سب کچھ اچھا اچھا بنائے

ہاتھ آٹے میں اٹے ہوئے تھے ایک ہاتھ سے دوپٹہ ٹھیک کرتے اسنے ہاٹ پاٹ انکی طرف کرتے پوچھا تھا

مسز حیات نے ایک نظر پراٹھوں پر ڈالی

"ارے بیٹا یہ تو بہت زیادہ بنا دیے ہیں ،بس کرو صرف  دو ہی تو لوگ ہیں وہ کتنا ہی کھا لیں گے اور یہ سب بھی تو ہے ناں "

انھوں نے ناشتے کے دیگر لوازمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسکرا کر کہا جس پر وہ کچھ ہجل سی ہو گئی

"بیٹا ......!؟
حور نے سر اٹھا کر انکی طرف دیکھا

"میں جانتی ہوں تم دعا کی وجہ سے اتنا سوچ رہی ہو ہے ناں "؟

وہ سر ہلا کر چائے دیکھنے لگی جو ابل کے کناروں تک آ رہی تھی

"کیوں اتنا پرشان ہو جاتی ہے میری پیاری سی بیٹی "
انھوں نے اسکا گال دباتے مسکراہٹ اسکی طرف اچھالتے کہا

"مما پہلی بار کوئی  دعا کی فیملی میں سے ہمارے گھر آ رہا ہے
میں بس یہ چاہتی ہوں کہ جیسے وہ ہمارا اتنا خیال رکھتے ہیں ہم بھی کسی چیز میں کوئی کمی ناں رکھیں اور وہ مطمئن ہو کر جائیں یہاں سے "

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now