(احترام محبت)epi 2

237 10 112
                                    

یونی کا بریک ٹائم تھا،تو سب ہی سٹوڈنٹس کیفے ٹیریا میں بیٹھے کھانے پینے سے لطف اندوز ہو رہے تھے،ساتھ باتیں بھی جاری تھیں۔

ایسے میں عالیان بھی اپنے دوستوں کے ساتھ وہیں بیٹھا تھا۔
"
"یار برو تیری تو موجیں لگ گیئں۔دیکھ ایک ہم لوگ ہیں جو ہمیشہ کی طرح    لڑکوں کے ساتھ  ہی پروجیکٹ مکمل کریں گے اور  ہیرو تجھے تو مفت میں لڑکی کے ساتھ پروجیکٹ کرنے کا موقع مل گیا"۔

وہ سب چائے پی رہے تھے جب عالی کے دوست علی نے اسے ٹہوکا دیا۔
اسکی بات پر عالیان نے گھور کر اسے دیکھا ۔
"
"دیکھ علی میں پہلے بھی کہ چکا ہوں،اور ابھی پھر کہ رہا ہوں،مجھے نہ ہی لڑکیوں میں کوئی دلچسپی ہے،اور نہ ہی انسے دوستی کرنے میں۔
باقی رہی بات پروجیکٹ کی تو...وہ تو مجبوری ہے،میری بھی اور.....شاید اس لڑکی کی بھی ۔
کیوں کہ اسکے بھی نروس ہونے سے لگ رہا تھا کہ وہ یہ پروجیکٹ کسی لڑکی کے ساتھ ہی کرنا چاہتی تھی ۔

اب تم لوگ اس ٹاپک پر کوئی بات مت کرنا،میں پہلے ہی گڑیا کہ وجہ سے پرشان۔ ہوں۔
صبح سے اتنی کالز کیں ہیں مگر وہ ہے کہ اٹھا ہی نہیں رہی۔"

اس نے ساری بات کر کے آخر میں افسردہ ہوتے ہوئے گڑیا کے بارے میں بتایا۔

اسکی بات پر اسے دوست بھی افسردہ ہو گئے،جو بھی تھا وہ اپنے اس دوست پر تو جان چھڑکتے تھے،
ایسے ہی عالیان بھی انکے لیے کسی سے بھی لڑنے مڑنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتا تھا،جس کی وجہ سے یونی کے لڑکے ان سے پنگے لینے سے باز ہی رہتے تھے۔
مگر کچھ ایسے بھی تھے جو فساد ڈالنے کے لے آئے روز کسی نہ کسی سے آتے جاتے راستے میں پنگا لینا اپنا فرض سمجھتے تھے۔

"چل موڈ ٹھیک کر اپنا وہاں کا ٹائم بھی تو تھوڑا مختلف ہے نہ پاکستان سے،ہو سکتا گڑیا سو رہی ہو"
عالیان کے ایک اور دوست سعد نے اسے پرشان دیکھ کر تسلی دی۔
اسکے دوست بھی عالیان کی بہن کو اپنی چھوٹی بہن کی طرح ہی سمجھتے تھے،اور اسکی دل سے عزت کرتے تھے،یہی بات عالیان کو اپنے دوستوں کی بہت پسند تھی۔

انسے ہی کچھ فاصلے پر حور اور مہرو بیٹھی کالڈ ڈرنک پینے  اور برگرز کھانے میں مصروف
تھیں۔
وہ عالیان لوگوں کو سامنے صاف نظر آ رہی تھیں۔

"یار مہرو...میں نے تو آج تک کسی لڑکے سے بلاوجہ بات بھی نہیں کی۔اور کہاں میں یہ پروجیکٹ کر پاؤں گی۔"

حور تب سے اسی بات کو لے کر پرشان تھی۔کہ وہ کیسے یہ پروجیکٹ مکمل کرے گی،وہ بھی ایک لڑکے کی ساتھ۔

"افففف.......! حور کی بچی چپ چاپ بیٹھ کر برگر کھاؤ اور مجھے بھی کھانے دو پلیز جب سے ادھر بیٹھے ہیں،تم نے اسی ایک بات کی رٹ لگائی ہے،مجھے بتانے سے کیا ہوگا؟ہاں

مہرو جو کب سے اسکی آب بیتی سن رہی تھی،ابھی برداشت نہ ہوا  تو اسے غصے سے گھورتے ہوئے بولی۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now