احترام محبت قسط نمبر:30

57 6 50
                                    

ان لوگوں کو جہاز میں سفر کرتے تقریباً چار گھنٹے ہو چکے تھے۔ اور مزید دو گھنٹوں میں وہ استنبول کے لیے لینڈ کرنے والے تھے۔

اس وقت صبح کے چار بج رہے تھے۔
وہ دونوں ہی ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں سو پائیں تھیں۔کیونکہ دونوں ہی اداس تھیں۔

حفضہ جہاز کی ونڈو کے ساتھ بیٹھی تھی اور نایاب اسکے پہلو میں، جبکہ دوسری قطار میں پہلی سیٹ پر دانیال بیٹھا تھا جو کافی دیر سویا رہا تھا اور اب وہ بھی جاگ چکا تھا ۔

"یار یہ ناشتہ واشتہ بھی دیں گے کہ نہیں اتنی بھوک لگی ہے مجھے "؟

حفضہ نے نایاب کے کان میں سرگوشی کی جو اتنی آواز میں ضرور تھی کہ دوسری قطار کے لوگ بھی سن لیتے بشرطیکہ انکو اردو آتی ہو اور جسے اردو آتی تھی اس نے سن بھی لیا تھا

اور نا چاہتے ہوئے بھی نظریں اسکی سمت اٹھیں تھیں ۔

"آہستہ بولو لڑکی کیا سوچیں گے سب کتنے بھوکے ہیں یہ پاکستانی "

نایاب کے ٹوکنے پر وہ جو اسکی طرف دیکھ رہا تھا چہرے پر بے اختیار مسکراہٹ پھیل گئی جو حفضہ کی نظروں سے چھپی نہیں تھی اور پھر دانیال کو اسنے جو گھوری دی وہ فوراً سنبھل کر آگے دیکھنے لگا

(بہت خطرناک ہیں یہ تو دانی )دل ہی دل میں اسنے سوچا

کچھ دیر یونہی گزر گئی اور ناشتہ بھی آ گیا
جس پر وہ دونوں ایسے خوش ہوئیں جیسے گھر سے کھانا کھائے بغیر آئی ہوں

ناشتے میں سینڈوچ ،ترکش کافی ،ترکش مییز پلیٹر ،کچھ فروٹس،مکھن اور دو تین اور لوازمات تھے ۔

حفضہ تو سینڈوچ سے انصاف کرنے لگی جبکہ نایاب نے مییز پلیٹر ٹرائی کرنے کا سوچا جو اسنے پچھلی دفعہ عجیب ڈش سمجھ کر چھوڑ دیا تھا ۔

"اوے حفضی یہ تو بہت اچھا ہے یار سچ میں تو بھی ٹرائی کر "

"نہیں بہن اوہ میرا مطلب بھابھی جی .........

میں اپنے پیارے سینڈوچ میں ہی بہت خوش ہوں
اسکے علاؤہ بس یہ ترکش کافی ،کچھ فروٹس ،یہ بریڈ جیم بس یہی لونگی میں زیادہ نہیں کھا سکتی
ناں یو نو ڈائٹ کانئشس ہوں "

اسکی بات پر نایاب کچھ دیر تک اسکا منہ ہی دیکھتی رہی (مطلب چھوڑا کیا ہے بہن )

جبکہ دوسری طرف وہ اس بار اپنا قہقہہ روکنے کے لیے مجبوراً منہ پر ہاتھ رکھ چکا تھا جبکہ دوسرے ہاتھ میں موجود کافی اسکے ہلنے سے کچھ اسکی شرٹ پر گر گئی تھی جسے اسنے ٹشو سے صاف کر لیا

"اور ہے کیا یہ عجیب ہی کچھ بنا ہے "

وہ اس مییز میں سے کچھ چکندر کے ٹکڑے اور کچھ اولوز (olives)کو ہاتھ سے اوپر اٹھا کر اپنے چہرے کے سامنے رکھتے ہوئے انکا ایکسررے کرنے لگی

"آپکو نہیں کھانا مت کھائیں انکو تو کھانیں دیں "

وہ فوراً بول اٹھا

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now