احترام محبت قسط نمبر: 27

74 4 30
                                    

احترام محبت قسط نمبر 27

رات دس بجے کا وقت ہو رہا تھا۔ سب ڈرائنگ روم میں  بیٹھے چائے سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ نایاب بھی یہیں پر تھی کیونکہ ایان آج اسکے ساتھ باہر جانا چاہتا تھا
وہ اب حسن صاحب کو اشارے کیے جا رہا تھا کہ اسے باہر جانے کی اجازت دلا دیں جس پر وہ اسے پہلے چائے ختم کرنے کا کہ رہے تھے۔
ایان نے کپ میں موجود تین سپ جتنی چائے ایک ہی گھونٹ میں ختم کر کے بمشکل خلق سے اتاری اور خالی کپ انکو دکھاتے ہوئے ٹیبل پر رکھا
باقی سب بھی باتوں میں مصروف تھے۔
سب ہی اپنے اپنے ناکح کے ساتھ ہی بیٹھے تھے۔

"بابا دراصل آپکا ہوتا ہماری بہو کو زرا باہر لے کر جانا چا رہا ہے"
حسن صاحب نے اسکی حرکت پر مسکراتے ہوئے نفی میں سر ہلایا اور ابراہیم صاحب کی طرف متوجہ ہوئے

"کون ریحان ؟  "

ابراہیم صاحب نے چائے کا آخری سپ لیتے ہوئے ریحان کی  طرف دیکھتے کہا جس پر اسنے نفی میں سر ہلا کر کندھے آچکا دیے

نہیں !

"دادا ابو ایان "

جبرائیل نے اسے گھوری سے نوازتے ہوئے کہا
( گدھے میں بڑا ہوں تجھ سے میرا زیادہ حق بنتا ہے )

سب کو یہی لگ رہا تھا کہ اس وقت جبکہ دس بج چکے تھے دادا ابو کبھی بھی اسے  جانے کی اجازت نہیں دیں گے

جبرائیل کے کڑے تیور پر ایان نے پہلو بدلا

( مجھ معصوم کی کیا غلطی جو آپ ابھی تک نہیں جا سکے)
ہممم......
ابراہیم صاحب نے ہنکارا بھرا اور اسکی طرف دیکھا جو کبھی عالیان کو اشارے کرتا تو کبھی روحیل کو

"بیٹا یہ سفارشیں کروانا بند کرو اور خود اپنے لیے بولنا سیکھو ،کیسے بچوں کی طرح تم ان سب کی منتیں کر رہے ہو ایسے تو میں کبھی بھی تمیں اجازت نہیں دوں گا "

باقی سب نے ہنسی دبائی
جبکہ وہ بالوں پر ہاتھ پھیرتے کچھ ہجل سا ہوا

"ہاں بولو میں سن رہا ہوں "
ٹیبل پر پڑے اخبار کو اٹھاتے انہوں نے اسے اشارے سے کہا

"دادا ابو ..... وہ  میں ....."

وہ ان سے بہت ڈرتا تھا جبھی انکے سامنے اسکی بولتی بند ہو جاتی تھی۔

"ڑرپوک "

جبرائیل کے پیٹ میں درد ہوا تھا اسنے سرگوشی کی جو ایان سمیت سب نے سن لی( ابراہیم صاحب نے بھی )

"جبرائیل بیٹا وہ اگر ڈرپوک ہے تو بہادر تو آپ بھی نہیں ہیں ،کیا میں نہیں جانتا کہ کیسے تم بھی علشںبہ کو باہر لے جانے کے لیے اتاولے ہو رہے ہو مگر کہ نہیں پا رہے "

انکی بات پر جبرائیل نے چہرہ نیچے جھکا لیا جبکہ علشںبہ بھی مسکرا پڑی

جبکہ دوسری طرف اب ہنسنے کی باری ایان دا گریٹ کی تھی
منہ پر ہاتھ رکھے وہ ہنسی روکنے کی کوشش ( ایکٹنگ کر رہا تھا)

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now