احترام محبت قسط نمبر 14

86 9 37
                                    

علشبہ بے یقینی سے اپنے مما بابا کو دیکھے جا رہی تھی۔ اسکے مما بابا اسے اسی کیفیت میں دیکھ کر یک دم پرشان ہوگئے تھے۔

"علشںبہ بیٹا 

اسکی مما اسکی طرف بڑھیں ۔

اسنے ماں کی طرف غیر محسوس انداز میں دیکھا ۔

"آؤ بیٹا ادھر بیٹو ہمارے ساتھ

اسکی مما اسے لیے بیڈ کی طرف بڑھیں ۔

حسن صاحب نے اسکے لیے بیٹھنے کے لیے جگہ بنائی ۔

وہ چپ چاپ وہاں ان دونوں کے درمیان بیٹھ گی ۔

"کچھ بولو بیٹا .....

کیا ہوا ؟چہرے کا رنگ کیوں اترا ہوا ہے میری بیٹی کا ؟"

اسکے بابا نے اسکے چہرے کو تھوری سے اوپر کرتے ہوئے کہا ۔

علشبہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ وہ کیا بولے اور کیسے بولے ۔اسکے دماغ میں بس جبرائیل سے نکاح والی بات جیسے  ہتھوڑے برسا رہی تھی ۔

اسکی مما نے بیڈ سائیڈ ٹیبل سے پانی کا جگ اٹھایا اور کلاس میں پانی ڈال کر وہ علشبہ کی طرف متوجہ ہوئیں ۔

"یہ لو پانی پیو شاباش....."

اسکی مما نے گلاس اسکے ہاتھ میں تھمایا جس پر اسنے بمشکل دو گھونٹ پی کر کلاس واپس انکی طرف بڑھا دیا مگر یہ کرتے ہوئے وہ انکی طرف نہیں دیکھ رہی تھی ۔

"اب آپ ہمیں کچھ بتاو گی نہیں تو کیسے پتہ چلے گا کہ ہماری گڑیا کیوں اتنی پرشان ہے ۔"

اسکے بابا کو ایک موہوم سی امید تھی کہ شاید علشبہ کسی اور وجہ سے اداس ہے ۔

"م میں نے سب .....سب  سن ..لیا...بابا "

اسنے آنسو ضبط کرتے ہوئے ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں اپنے دل کی بات انکے گوش گزار کی ۔

اسکی بات پر حسن صاحب نے ایک گہری سانس خارج کی،جںکہ اسکی مما اپنی بیٹی کی حالت پر خون کے آنسو رو رہییں تھی ۔

وہ انکے جگر کا ٹکڑا تھی ۔جان بستی تھی انکی اس میں۔

ہر وقت خوش رہنے والی سبکو مسکرانے پر مجبور کرنے والی آج  روئے جا رہی تھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حفضہ اب اپنے روم میں آ گئی تھی ۔باقی سب گھر جا چکیں تھیں ۔

نایاب اور حفضہ نے ایک ہی روم میں سونا تھا اور حفضہ جانتی تھی کہ اس دفعہ نایاب اس سے بہت زیادہ ناراض ہے اور ایک گانے پر نہیں ماننے والی ،اب اسے یہ سوچنا تھا کہ کیسے نایاب کو منایا جائے ۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now