احترام محبت قسط نمبر 20

46 4 16
                                    

علشںبہ اپنے کمرے میں آئی اور دروازہ اندر سے لاک کیا
کمرے میں آتے ہوئے رستے میں جبرائیل سے اسکا سامنا ہوا تھا اسے دیکھ کر وہ ضبط کی آخری حد پر تھی
اگر بر وقت عالی نا آ جاتا جبرائیل کو بلانے تو شاید وہ کنٹرول نا کر پاتی اور سب کہ دیتی جو طوفان اسکے دل میں چل رہا تھا ۔
اپنے آنسوں جو اسنے اب تک روک رکھے تھے
اب وہ بے اختیار بہنے لگے تھے۔
کیا سوچا تھا اسنے
اور کیا ہو گیا تھا ۔
وہ وہیں دروازے کے ساتھ نیچے بیٹھتی چلی گئی۔
دونوں بازوں گھٹنوں سے باندھے سر گھٹنوں پر رکھے زارو قطار رو رہی تھی ۔
اور باقی پورا ابراہیم مینشن اس سے بے خبر باہر خوش گپیوں میں مصروف تھا۔
دادا کی کہی گئی ہر ایک بات اسکے زہن کے پردے پر مسلسل چل رہی تھی ۔
وہ تو کب کی مطمئن ہو چکی تھی کہ اب اس رشتے والی بات کو بغیر آگے بڑھائے ختم کر دیا جائے گا
اور تو اور جبرائیل نے بھی اس سے بات کی تھی ۔

اسنے سر اٹھایا اور دروازے کے ساتھ ٹکا لیا
گال آنسوں سے تر تھے
اور انکھیں سرخ انگارہ ہو رہی تھیں ۔

"کیوں دھوکے میں رکھا آپ نے مجھے مسٹر جبرائیل
کیوں ؟......

وہ آنکھیں موندے سسکیوں سے بولی

"کیا سمجھ رکھا ہے آپ نے مجھے "؟

کوئی گڑیا.....؟
کوئی من پسند کھلونا ......؟

کہ ضد کی اور پا لیا "

وہ خود ہی بولے جا رہی تھی
شاید اپنے خواس میں نہیں تھی ۔
خواسوں میں ہوتی بھی کیسے
آخر اتنی بڑی بات پچھلے اٹھارہ سالوں سے اس سے چھپائی گئی تھی
جس انسان کو وہ ہمیشہ سگے بھائیوں کی طرح سمجھتی آ رہی تھی
اسنے تو کبھی اسے بہن مانا ہی نہیں تھا ۔

"میں آپ کی پراپرٹی نہیں ہوں مسٹر جبرائیل....
نہیں ہوں میں آپکی پراپرٹی
کہ آپ یوں مجھ پر حق جتائیں "

اسے دادا کی بات یاد آئی جب بچپن میں جبرائیل ہر وقت اسے اٹھائے پورے ابراہیم مینشن میں گھومتا رہتا تھا

وہ جانتی تھی کہ جبرائیل اس وقت یہاں نہیں ہے مگر وہ ایسے سامنے دیکھ کر بول رہی تھی جیسے وہ اسکے بلکل سامنے کھڑا ہو

اسنے ہاتھ کی پشت سے آنسوں صاف کیے اور بمشکل اٹھی دھیرے دھیرے قدم اٹھاتی وہ ڈریسنگ ٹیبل تک آئی اور وہاں سامنے موجود چئیر پر گرنے کے انداز میں بیٹھ گئی
اپنا چہرہ دیکھا تو حیران ہی رہ گئی
پچھلے ایک گھنٹے سے وہ مسلسل رو رہی تھی اور اسے خود بھی اندازہ نہیں ہوا تھا کہ وہ کتنی دیر سے وہاں دروازے کے پاس بیٹھی روتی رہی تھی ۔

چہرہ سرخ ہو رہا تھا
آنکھیں دوبارہ بھیگنے کو بے تاب تھیں
اس سے پہلے کہ کوئی آنسوں ٹوٹ کے رخساروں پر گرتا
اسنے بے دردی سے اسے ہاتھ سے رگڑا اور سامنے موجود اپنا فون اٹھایا
آنکھوں میں اب آنسوں کی جگہ سختی تھی
اسنے فون آن کیا
سامنے لاک سکرین پر پوری ابراہیم فیملی کی ایک پک لگی تھی

 Ahtraam Muhabat By Mehar Chaudhryحيث تعيش القصص. اكتشف الآن