احترام محبت قسط نمبر:26

41 3 27
                                    

اس وقت دن کے تین بجے کا وقت ہو رہا تھا،سورج بھی آج آگ برسا رہا تھا،اور دھوپ صحن سے برآمدے تک آ گئی تھی ۔ کھانے کا وقت ہو چکا تھا،اور کچھ لوگ کھانا کھانے میں مصروف تھے جبکہ کچھ لوگ کھانا کھا چکے تھے۔

۔پریشے اور ریحان وہیں اسٹیج پر ہی کھانا کھا رہے تھے۔ سب لڑکے اور لڑکیاں الگ الگ گروپ بنائے بیٹھے باتوں میں مصروف تھے کیونکہ وہ سب کھانا کھا چکے تھے۔

"آپ سہی سے کھا نہیں رہی پریشے ؟"
ریحان کافی دیر سے دیکھ رہا تھا کہ وہ کچھ اداس ہے۔کھانا بھی ٹھیک سے نہیں کھا رہی تھی

"نہیں میں کھا تو رہی ہوں "

زبردستی مسکراہٹ چہرے پر سجائے وہ اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولی

"اچھا ......؟
ریحان نے چمچ پلیٹ میں رکھتے اسکی طرف جانچتی نظروں سے دیکھتے ہوئے اچھا کو قدرے کھینچا

"میں نے آپ کے ساتھ ہی بریانی ڈالی تھی ،دیکھ لیں میری ختم بھی ہو گئی اور آپ کی ویسی کی ویسی ہی پڑی ہے"

ہاتھ سے پہلے اپنی اور پھر اسکی پلیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ بولا

وہ کچھ نہیں بولی اور بے دلی سے اپنی پلیٹ پیچھے کھسکا دی

"اب تو آپ مجھے واقع پرشان کر رہی ہیں"
اسکے چہرے پر پھیلی الجھن نے ریحان کو پریشانی میں ڈال دیا تھا

"ایکچلی ریحان ہمارا اور آپکا کوئی مقابلہ نہیں آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں ایک مڈل کلاس گھرانے سے ہوں ہم چاہ کر بھی آپکے معیار کے مطابق کچھ نہیں کر پائے ، بس یہی بات نا چاہتے ہوئے بھی ذہن میں سما گئی اور اب نکل ہی نہیں رہی"
اسے دیکھتے ہوئے پریشے نے بات شروع کی اور بات کے اختتام تک اسکا سر جھک گیا
ریحان نے افسوس سے نفی میں سر ہلایا

"جب ہمارا رب ہم میں فرق نہیں کرتا ،وہ کسی کو اسکی دولت یا شہرت کی بنا پر باقیوں پر فوقیت نہیں دیتا بلکہ اسکی بارگاہ میں وہی اسکے زیادہ قریب تر ہے جو تقوی والا ہے۔ پھر آپ یا میں کون ہوتے ہیں یہ طے کرنے والے کہ اسکا معیار مجھ سے زیادہ ہے یا کم "

اسکی بات پر پریشے نے سر اٹھا

"آپ کو کیا لگتا ہے کہ میں یا میری فیملی یہ سب دیکھتے پھریں کریں گے کہ آپ نے انتظامات صحیح سے کیے یا نہیں ،کھانا کہاں سے بنوایا ،وغیرہ وغیرہ

وہ جانتی تھی کہ ریحان ایسا کچھ نہیں سوچے گا مگر پھر بھی اسے خود ہی شرمندگی ہو رہی تھی ۔

"ایم سوری ریحان میرا وہ مطلب نہیں تھا بس دل میں بات تھی تو کہ دیا کیونکہ باتیں دل میں رہیں تو بوجھ بن جاتی ہیں اور پھر یہ بوجھ سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔"

اسنے نرمی سے اسکا ہاتھ پکڑا وہ ہنوز اپنی گود میں دیکھتی رہی

"آپ ایسا کچھ بھی نہیں سوچیں گی آج کے بعد اوکے "؟

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now