احترام محبت قسط نمبر:37

96 3 22
                                    

احترام محبت قسط نمبر:37
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسمان کو بادل پوری طرح سے گھیرے ہوئے تھے۔

کجھور کا درخت اداسی سے اس لڑکے کو ٹوٹا دل اور ٹوٹا وجود لیے مین گیٹ کی طرف جاتا دیکھ رہا تھا جو قدم قدم دور ہوتا جا رہا تھا۔دور جانے کے باعث اب اسکا وجود دھندلا سا ہو گیا تھا۔
اور پھر وہ گیٹ پار کرتا چلا گیا
مگر گھر سے جانے سے قبل اپنی آنکھیں بازو کے آستین سے پوچھتے ہوئے اسے پورے حیات ولا نے دیکھ لیا تھا
کیونکہ مرد بھی روتا ہے۔اور رو سکتا ہے۔ اسی لیے امان رضا خان بھی اگر کچھ لمہوں پہلے کسی کو اندر رلا کے آیا تھا تو ،خود اسکی آنکھیں بھی پانی چھلکتے اس گھر سے روانہ ہوئیں تھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ابراہیم مینشن پوری آب تاب کے ساتھ کھڑا تھا۔
آسمان پر چھائے بادل اب زور سے برسنا شروع ہو گئے تھے۔
سردی کافی زیادہ ہو چکی تھی۔ کیونکہ نومبر کا مہینہ شروع ہو چکا تھا۔ اور اسلام آباد میں تو سردی ویسے بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ابراہیم مینشن کے باہر موجود صحن بارش سے بھیگ چکا تھا۔
جبکہ گھر کے مکین اندر بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے۔
وہ سب جو کچھ وقت پہلے تک ایسے ہی گھوم پھر رہے تھے۔ اب باقاعدہ جیکٹیں پہنے سر جوڑے بیٹھے تھے۔
ان لڑکوں کو تو سردی بھی سب سے زیادہ لگتی تھی۔
دعا خوشی خوشی سبکو معیز کے بارے میں بتا رہی تھی
جبکہ وہ بیچارہ بس مسکرا کر سب سے تعریفیں وصول کر رہا تھا۔

"دادا ابو آپ سنیں گے تو حیران رہ جائیں گے معیز کی اردو کتنی اچھی ہے مجھے تو یقین ہی نہیں آیا سچ میں "
ابراہیم صاحب کو چائے کا کپ دیتے وہ جوش سے بولی تھی۔
باقی سب بھی شام کی  چائے پکوڑوں کے ساتھ انجوائے کر رہے تھے۔

جہاں سب سے وہ تعریفیں وصول کر رہا تھا۔ وہیں دو آنکھیں اسے بڑی غور سے جانچ رہیں تھیں ۔جوکہ کوئی اور نہیں بلکہ اسکی اپنی سگی بہن ماہم تھی جس سے ابھی تک یہ بات ہضم نہیں ہوئی تھی کہ اسکا یہ خالص برگر بھائی اتنی اچھی اردو بھی سیکھ سکتا ہے۔

جبکہ معیز اس سے نظریں چرا رہا تھا اور ایسے لا تعلق بنا بیٹھا تھا جیسے ماہم تو وہاں ہے ہی نہیں

"چلیے دادا ابو میں بھی ترس گئی تھی کہ کبھی اپنے لاڈلے بھائی سے اردو سن سکوں آج میرا پیارا بھائی مجھ سے  اردو میں بات کرے گا "

(ماہم روحیل کو نظر انداز کیا برو ,جسٹ ویٹ اینڈ واچ )
چمکتی آنکھوں سے اسے دیکھتے اسنے سوچا
کیونکہ وہ اس بات کو ماننے کو تیار نہیں تھی کہ معیز کو واقع اتنی اچھی اردو آ جاتی ہے جیسی دعا نے بتائی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حیات ولا کا باہر والا حصہ بارش سے بھیگ رہا تھا ۔اور اندر والا ....اندر والا ان چاروں کے آنسووں سے جو بس روئے جا رہے تھے۔

حور بدستور نیچے بیٹھی امان کے کہے گئے الفاظ کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی  مگر دماغ گویا کام کرنا ہی چھوڑ چکا تھا۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now