Ahtram e muhabbat epi 17

68 7 18
                                    

احترام محبت قسط نمبر 17
سب یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے جو اس لڑکی کو گھور رہا تھا ۔
"How dare u "?

اس لڑکی نے کافی بتمیزی کا مظاہرہ کیا ۔

"محترمہ یہاں شریف لوگ کھانا کھانے آتے ہیں..... , تو انھیں مجبور مت کریں کہ وہ آپ جیسوں کا دماغ ٹھکانے لگانے کے لیے اپنے لیول سے نیچے جانے پر مجبور ہوں "

وہ دانیال تھا جو کب سے ان لڑکیوں کے خراب تیور دیکھ کر اپنا غصہ ضبط کر رہا تھا ۔

دانیال کوئی بات نہیں چھوڑو "
عالیان کو دل سے اچھا لگا تھا دانیال کا یہ انداز مگر وہ نہیں چاہتا تھا کہ اسکی کسی فیملی ممبر کی وجہ سے اسے کوئی بھی مسئلہ ہو "
جبکہ حفضہ نے خود کو کافی حد تک کمپوز کر کیا تھا ۔ورنہ دانیال کو پاکستان میں وہ بھی اپنے سامنے دیکھ کر اسے جھٹکا ہی تو لگا تھا ۔
دعا اور علشبا حفضہ کا ہاتھ پکڑے واپس ٹیبل پر آ گئی ۔ جبکہ ثناء اور حور کو حیات صاحب نے جانے سے روک لیا تھا ورنہ ثناء جس طرح ان لڑکیوں کو گھور رہی تھی ایک دو مکے تو ضرور اس نے جڑ دینے تھے انکو ...
بھئی آخر ایک پولیس آفیسر کی بہن جو ٹھری...

دانیال اور جبرائیل لوگ بھی مڑے ہی تھے کہ اس لڑکی کی زہر اگلتی زبان نے انکے قدم وہییں روک دیے ۔

"لگتی کیا ہے وہ تمھاری جو اسکے لیے ہیرو بن کہ آ گئے تم ہینڈسم "
اس لڑکی کی بات پر اسکی ساتھی لڑکیوں نے بھی استہزاہیہ قہقہہ لگایا"

"زبان سنبھال کر محترمہ ...ورنہ کاٹ دوں گا "

دانیال کسی بھپرے ہوئے شہر کی طرح چلایا تھا ۔
وہ کیسے اتنی گھٹیا بات برداشت کرتا
جبکہ  بے یقینی نے  سے سر اٹھا کر دیکھا  اتنی گھٹیا بات پر اسکی آنکھوں پانی سے لبا لب بھر گئی ۔

عالی مھٹیاں بھیجے  آگے بڑھا مگر دانیال نے ہاتھ کے اشارے سے اسے روکا اور خود دو قدم مزید اگر بڑھا ۔

" تم جیسی لڑکیاں ہی ہوتی ہیں جنہیں نہ اپنی عزت کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ اپنے ماں باپ کی "

اور رہی بات کہ میرا ان سے کیا رشتہ ہے "

دانیال نے یہ کہتے حفضہ کی طرف اشارہ کیا جس پر سب ہی حیرت سے دانیال کو دیکھنے لگے ۔

"انکے ساتھ میرا انسانیت کا رشتہ ہے۔

اور اس رشتے کے بعد مزید کسی  وضاحت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ۔
اگر انکی جگہ کوئی اور لڑکی بھی ہوتی تو بھی میرا یہی برتاؤ ہوتا ۔

یہ تو پھر میرے جگری یار کی فیملی ہے "

اسکی بات پر سب مسکرائے

وہ عزت کرنا بھی جانتا تھا اور کروانا بھی "

اردگرد بیٹھے لوگ بھی اب انکی طرف ہی متوجہ تھے ۔
حور  اب بابا سے پوچھ کر آگے دانیال کی طرف آ گئی تھیی اور  دانیال کا ایک ہاتھ زور سے تھاما ہوا تھا ۔وہ جانتی تھی کہ دانیال کا اپنے غصے پر کنٹرول نہیں

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now