احترام محبت قسط نمبر:36

74 4 21
                                    

احترام محبت قسط نمبر:36
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گاڑی سڑک پر رواں دواں تھی۔وقت تیزی سے گزر رہا تھا۔وہ بے چینی سے باہر اونچے درختوں اور پہاڑوں کو دیکھ رہی تھی۔ساتھ دھیان کان سے لگے فون پر تھا جہاں بیل جا رہی تھی۔ مگر کوئی فون نہیں اٹھا رہا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"آپی مجھے دکھائیں فون"

ثناء نے اس سے فون لینے کو ہاتھ آگے بڑھایا

"نام نہیں لکھا مطلب کوئی انجان نمبر ہے"

اسنے اسکرین پر نظر دوڑاتے ہوئے کہا جس پر جنت اور مسز حیات نے سر ہلایا

"چلو بیٹا مولوی صاحب نے کسی اور جگہ بھی جانا ہے۔"
مسز حیات کی بات پر اسنے آنکھیں موندے سانس خارج کی

"قبول....."

(کیا حور مجھے معاف کرے گی؟ )

دل میں خیال گزرا
اسنے سر جھٹکا اب تو سوچنے کا وقت گزر چکا تھا

"قبول...ہے "

مولوی صاحب نے دوبارہ بولنا شروع کیا

"جنت حیات ولد حیات خان آپکا نکاح بحکم خدا اور سنت رسول کو پورا کرتے ہوئے امان رضا خان ولد رضا خان سے دو لاکھ حق مہر کے عوض طے پایا جاتا ہے کیا آپکو قبول ہے "

(میں حور کا سامنا ساری زندگی نہیں کر پاؤں گی ،ماں یہ کیسی قربانی مانگ لی آپ نے )

دل خون کے آنسوں رو رہا تھا
مگر وہ کچھ کر بھی نہیں سکتی تھی

"بیٹا "؟ماں کی دکھی آواز پر سوچیں خود بخود بند ہو گئیں اور ہونٹ خود بخود ہلنے لگے

"جی....جی قبو.....قبول ہے "

اب تیسری اور آخری دفعہ مولوی صاحب دوبارہ وہی جملے دہرا رہے تھے ۔

"جنت حیات ولد حیات خان آپکا نکاح بحکم خدا اور سنت رسول کو پورا کرتے ہوئے امان رضا خان ولد رضا خان سے دو لاکھ حق مہر کے عوض طے پایا جاتا ہے کیا آپکو قبول ہے "

"دانی بھائی کی فون کال آ رہی ہے چچی جی "

ثناء نے کچھ پرشان لہجے میں کہا تھا

"اٹھا لو بیٹا ویسے بھی مشکل مرحلہ تو گزر ہی چکا ہے "
مسز رضا نے آنکھ کے کنارے سے آنسوں صاف کرتے کہا تھا ۔

جبکہ گھونٹ منہ پر ڈالے وہ یہ سوچ رہی تھی کہ اسکی زندگی کا  مشکل مرحلہ تو آج سے شروع ہو رہا تھا۔

دانی کی ویڈیو کال بھی اٹھا لی گئی تھی۔

"مجھے لگتا میں نے نکاح تو مس کر دیا ہے "

وہ سبکو دیکھتے اداسی سے گویا ہوا

"بیٹا بہن کے منہ سے نکاح کے آخری دو بول سننا لکھا تھا تیرے نصیب میں "

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now