احترام محبتepi 5

165 9 93
                                    

ہر طرف ہلکی ہلکی روشنی پھیلی ہوئی تھی۔موسم بھی بہت سہانا تھا۔فجر گزرے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی۔
وہ دبے پاؤں اپنے کمرے سے نکلی آ ہستہ سے دروازہ بند کیا ،اور آگے پیچھے دیکھتے ہوئے آگے کی طرف بڑھ گئی۔
راہداری سے آگے سیڑھیاں آتی تھیں۔وہ ان پر سے گزر کر وہاں موجود سامنے والے کمرے کے پاس کھڑی ہو گئی۔
آہستہ سے ڈور نوب گمایا اور چڑر کی آواز کے ساتھ دروازہ کھل گیا۔
وہ ایسے خوش ہوئی جیسے قارون کا خزانہ ہاتھ لگ گیا ہو۔
دروازا کھول کر اسے نے پہلے پیچھے دیکھا گویا کوئی آ تو نہیں رہا ،جب تسلی ہوئی تو اسنے دروازہ بند کیا اور ایک گہری سانس خارج کی۔
مگر وہ سدا کی جلد باز دروازہ لاک کرنا پھر بھول گئی۔
بلاشبہ یہ کمرہ بہت ہی خوبصورت تھا اور ہر چیز نفاست سے سجائی گئی تھی۔
بلیک اور وائٹ کل کومبینیشن تھا۔گلاس ونڈوز کے پردے بھی گلاس ونڈو کو کور کیے ہوئے تھے ۔
وہ وارڈروب کی طرف بڑھی اور نوب گھما کر اسے کھولا ۔
وہ شاید لاک نہیں تھا ،خالانکہ اس کمرے کا مالک کافی احتیاط کا حامل تھا،مگر شاید آج وہ بھی جانتا تھا کہ کوئی اسکے کمرے میں آے گا اسی لیے سب انتظام پہلے سے ہی کر دے تھے اسے رنگے ہاتھوں پکڑنے کے لیے۔
وارڈروب میں اسے مختلف نوعیت کے شلوار سوٹ،پینٹ شرٹ اور جینز وغیرہ نظر آئے ،وہ ہاتھ سے سب کپڑوں کو آگے پیچھے کرتے اپنی مطلوبہ چیز ڈھونڈنے لگی۔

"مل گئی..."
تھوری تکودو کے بعد اسے وہ چیز مل گئی جو اسے اس کمرے میں چھپ کر آنے پر مجبور کر گئ تھی۔
وہ خوشی سے اپنے ہاتھ میں موجود اس چیز کو دیکھ رہی تھی۔
پھر اس نے وارڈروب کو بند کیا اور ڈریسنگ روم میں چلی گئی۔
تھوڑی دیر بعد وہ باہر آئی تو حلیہ قدرے مختلف تھا۔وہ چلتی ہوئی شیشے کی جانب آئی اور خود کو آئینے میں دیکھنے گی۔
اپنے بھائی کی پولیس یونیفارم میں وہ کوئی گڑیا ہی لگ رہی تھی۔
کیونکہ یہ وردی اسکے سائز سے ڈبل تھی،جس کی وجہ سے ہاتھ بھی یونیفارم کے بازوؤں میں چھپ گئے تھے۔
اور شرٹ کو اسنے ممکنہ حد تک فولڈ کیا ہوا تھا پھر بھی اسے وہ وردی بہت ہی کھلی تھی۔
لیکن یہاں پرواہ کسے تھی۔
اب وہ دوبارہ وارڈروب کی طرف بڑھی اور اس میں سے مخصوص پولیس والی کیپ بھی نکال لی اور ساتھ اسٹک بھی ۔جو پولیس والوں کا خاصہ تھی۔
ایک ادا سے اسنے کیپ سر پر پہنی اور اسٹک ہاتھ میں لے کر ایک اٹیڈیوڈ سے کمرے میں ہی چلنے لگی۔
وہ اسٹک کو آہستہ سے ہاتھ پر مارتے ساتھ ساتھ کمرے میں ایک سمت سے دوسری سمت چکر لگاتی گئی۔
پھر آئینے کے سامنے کھڑی ہوگئی۔
"میں اس پی امان رضا خان کی اکلوتی چھوٹی اور سب سے لاڈلی بہن ثناء رضا خان انشاء اللہ مستقبل میں پولیس جوائن کر رہی ہوں ۔
پیچھے کسی نے آہستہ سے دروازہ کھولا۔
مگر اس مستقبل کی پولیس والی کا دھیان ہوتا تو پتہ چلتا۔وہ اپنی ہی دھن میں آئنے کے سامنے تقریر کر رہی تھی۔

"آہم آہم.......!
امان کے ہنکارا بھرنے کی آواز بھی ثناء کو سنائی نہ دی۔
اب امان اسکی طرف بڑھا اور اسکے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا۔
امی......بابا.....امان بھائی......!
اور پھر کیا تھا وہی پولیس میں جانے کے سہانے خواب دیکھنے والی زرا سی بات پر ڈر گئی۔
اسکی چیخوں پر امان کا زوردارقہقہہ کمرے میں بلند ہوا۔
جب کہ ثناء نے امان کو دیکھا تو اسکی جان میں جان آئی۔
امان کو سمجھ نہیں آئی وہ اسکے حلیے پر ہنسے یا اسکے اس طرح ڈر جانے پر۔وہ اپنی ہنسی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا تھا۔

 Ahtraam Muhabat By Mehar ChaudhryWhere stories live. Discover now